• KHI: Maghrib 6:35pm Isha 7:51pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:06pm Isha 7:29pm
  • KHI: Maghrib 6:35pm Isha 7:51pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:06pm Isha 7:29pm

امریکی ملازمین ایلون مسک کو جوابدہ، کچھ محکموں کا ارب پتی تاجر کو نظرانداز کرنے کا حکم

شائع February 24, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی سے پریشان امریکی حکومت کے ملازمین کو مزید غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیوں کہ زیادہ تر سرکاری ملازمین کو ارب پتی ایلون مسک کے سامنے اپنی ملازمتوں کا جواز پیش کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے ملک کے سول سروسز ملازمین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کام کی سمری جمع کرائیں۔

ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن اور فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن جیسی ایجنسیوں نے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اس پر عمل کریں۔

تاہم محکمہ دفاع، ہوم لینڈ سیکیورٹی، تعلیم اور کامرس سمیت کئی دیگر اداروں نے ملازمین کو جواب نہ دینے کا حکم دیا ہے۔

محکمہ صحت اور انسانی خدمات نے پہلے اپنے ملازمین کو تعاون کرنے کے لیے کہا لیکن پھر اپنے فیصلے میں تبدیلی کرتے ہوئے ملازمین کو یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ جب تک ایلون مسک کی غیر معمولی ہدایت کے معیار پر پورا اترنے کے لیے کوئی راستہ تلاش نہ کرلیا جائے۔

کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو کے ملازمین کو بھی ایلون مسک کی ای میل موصول ہوئی، حالاں کہ انہیں پہلے ہی کام بند کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے 20 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا اور بینک ریگولیٹرز سے لے کر پارک رینجرز تک سول سروس میں مزید 75 ہزار افراد کو بائے آؤٹس (کمپنی کے شیئر خریدنے) کی پیشکش کی۔

حکومت نے ایسے ملازمین کو دوبارہ بھرتی کرنے کی کوشش کی ہے جو جوہری ہتھیاروں کی نگرانی اور برڈ فلو سے نمٹنے جیسے اہم کام انجام دیتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے 1600 ملازمین کو برطرف کرے گی اور باقی تمام ملازمین کو چھٹیوں پر بھیج دے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی ایجنسی کی تقریباً تمام فنڈنگ اور آپریشنز روک چکے ہیں۔

نیو یارک میں برطرف کیے گئے آئی آر ایس ایجنٹ چارلس فارینیلا نے کہا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا وہ اب بھی اپنی ملازمت پر ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نہیں جانتا کہ میں اس وقت کیا کرنے جا رہا ہوں، شاید مجھے اپنا گھر بیچنا پڑ سکتا ہے، کیوں کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔‘

ایلون مسک کی ملازمتوں میں کٹوتی کی کوشش نے وسیع تر امریکی معیشت کو بھی متاثر کیا ہے ، جس کی وجہ سے حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے والی کمپنیاں اپنے ملازمین کو فارغ کرنے اور ادائیگیاں موخر کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔

یو ایس ایڈ کے ساتھ کام کرنے والی ایک کمپنی کیمونیکس نے گزشتہ ہفتے عدالت میں جمع کرائی گئی ایک فائلنگ میں کہا تھا کہ اس نے 750 ملازمین کو فارغ کر دیا ہے، جو اس کی افرادی قوت کا 63 فیصد ہے۔

جب کہ ٹیسلا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے 6.7 کھرب ڈالر کے بجٹ میں سے ایک کھرب ڈالر کی کٹوتی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کی کوشش سرکاری اخراجات کو کنٹرول کرنے کے کانگریس کے اختیار کی خلاف ورزی ہے، تاہم وہ اسے روکنے میں بڑی حد تک ناکام رہے ہیں۔ جب کہ کانگریس میں ری پبلکن ارکان نے اس کوشش کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

تاہم کچھ ری پبلکنز کو اپنے ووٹرز کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ ایلون مسک اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 3 مارچ 2025
کارٹون : 2 مارچ 2025