برطانوی حکمران جماعت کے رکن پارلیمنٹ کو شہری کر تھپڑ مارنے پر ڈھائی ماہ جیل کی سزا
برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز کو ایک شخص کو تھپڑ مارنے کے جرم میں ڈھائی ماہ (10 ہفتوں) کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رکن پارلیمنٹ (ایم پی) مائیک ایمسبری کا ایک شخص کے ساتھ رات گئے سڑک پر جھگڑا ہوا تھا، جس نے رکن پارلیمنٹ سے پُل بند ہونے کی شکایت کی تاہم ایمسبری نے تھپڑ مارتے ہوئے اسے زمین پر گرادیا تھا۔
لیبر پارٹی نے 55 سالہ مائیک ایمسبری کو اس وقت معطل کر دیا تھا جب ’میل آن لائن‘ نے واقعے کی ویڈیو نشر کی تھی، جس میں بظاہر اس حملے کو دکھایا گیا تھا اور اب وہ آزاد حیثیت سے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔
کیئر اسٹارمر نے اس فوٹیج کو ’حیران کن‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون ساز کو معطل کرنے کے لیے ’بہت تیزی سے‘ قدم اٹھایا ہے۔
ایمسبری نے گزشتہ ماہ لیورپول کے جنوب مشرق میں واقع فروڈشم قصبے میں 45 سالہ پال فیلوز پر حملہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
سزا سنائے جانے کے بارے میں جج تان اکرام نے کہا کہ ’اس معاملے میں میرے خیال میں فوری طور پر حراست میں دی جانے والی سزا ضروری ہے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہوسکے‘، ایمسبری کو فوری طور پر سیل میں منتقل کر دیا گیا اور بعد میں انہیں لیورپول کی الٹورس جیل منتقل کیا جایا جائے گا۔
چونکہ یہ سزا 12 ماہ سے بھی کم ہے، لہٰذا ایمسبری خود بخود شمال مغربی انگلینڈ میں اپنی رنکورن اور ہیلسبی کی نشست نہیں کھوئیں گے، تاہم ایمسبری نے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہ کی تو ایک پٹیشن دائر کی جائے گی، اگر ان کے حلقے کے 10 فیصد رائے دہندگان اس پر دستخط کردیں گے تو ضمنی انتخابات کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی لیبر پارٹی کے لیے پہلا بڑا انتخابی امتحان ہوگا جو جولائی میں اقتدار میں آئی تھی، لیکن اس کے بعد انتخابات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ فرض کرتے ہوئے کہ انہیں لیبر پارٹی کی طرف سے بحال نہیں کیا گیا، ایمسبری آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کے قابل ہوں گے۔