کراچی: پانی و بجلی کی بندش کیخلاف شہر کے متعدد مقامات پر احتجاج
کراچی میں پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں مختلف مقامات پر ٹریفک اور امن و امان کے حوالے سے مسائل دیکھنے میں آئے، حکام کے مطابق عوامی غصے میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سسٹم کے لیے جاری تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران پرانی سبزی منڈی کے قریب یونیورسٹی روڈ پر پانی کی لائن ٹوٹنے سے شہریوں کو جمعہ تک پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق شہریوں کو اپنے گھروں تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مختلف علاقوں میں دونوں اطراف سے متعدد سڑکیں مکینوں کی جانب سے بلاک کی گئیں، جس کےنتیجے میں ٹریفک حکام کو ٹریفک متبادل راستوں پر موڑنے پر مجبور ہوئے، جہاں ٹریفک کے سست روی کے ساتھ چلنے کی اطلاعات ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شہر بھر کی اہم سڑکوں پر کئی احتجاج اور دھرنے ہوئے،مرکزی ایم اے جناح روڈ پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ریٹائرڈ ملازمین نے اپنی پنشن کے معاملے پر مظاہرے کیے، اسکے علاوہ تمام جگہوں پر احتجاج پانی اور بجلی کے مسائل پر کیے گئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا کے مطابق پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے اولڈ سٹی ایریاز بالخصوص آرام باغ، عیدگاہ چوک، تبت سینٹر اور فریسکو چوک سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو امن و امان کی صورتحال کے بگڑنے کے ساتھ مزید مظاہروں اور دھرنوں کی توقع ہے کیونکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ پرانی سبزی منڈی کے قریب پانی کی لائن ٹوٹنے کی وجہ سے شہر کے متعدد علاقوں میں جمعہ تک پانی کی سپلائی نہیں ہو سکتی۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ حکام کو ان شہری مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پولیس مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرسکتی ہے یا ٹریفک کو موڑنے اور ریگولیٹ کرنے میں مدد کرسکتی ہے لیکن وہ پانی فراہم نہیں کرسکتے۔
سید اسد رضا نے کہا کہ مسئلے کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ تجاوزات کے خاتمے سمیت متعدد اقدامات کرکے ٹریفک کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس کوششیں کر رہے ہیں۔
نئے تعینات ہونے والے ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران شہر میں کم از کم 190 احتجاج اور دھرنے ہوئے جن کی بڑی وجہ پانی، بجلی اور دیگر مسائل تھے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے تین ہٹی، گرو مندر، لیاری، غریب آباد، لیاقت آباد، عسکری پارک، سبزی منڈی، قائد آباد، داؤد چورنگی، لنک روڈ اور سہراب گوٹھ رہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی اور بجلی کے مسائل کے خلاف روزانہ اوسطاً دو سے تین احتجاج ہوتے ہیں، سربراہ ٹریفک پولیس کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقی اور سنجیدہ مسئلہ ہے، جسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ شاہ نجف کے قریب جہانگیر روڈ کے دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے بند رہے کیونکہ رہائشیوں نے پانی اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔
مزید بتایا کہ متعدد ملحقہ سڑکوں جیسے نمائش چورنگی سے گرو منڈی، بہادر یار جنگ روڈ اور بزنس ریکارڈر روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان اسٹیٹ آئل کے پٹرول پمپ کے قریب جمشید روڈ کے دونوں ٹریک انہی مسائل کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند رہے، لانڈھی 89 کے مکینوں نے پانی نہ ہونے کے باعث مین روڈ کے دونوں ٹریک بلاک کر دیے، جبکہ مرتضیٰ چورنگی بھی اسی مسئلے پر بند رہی۔
پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف مکینوں کے احتجاج کے باعث گارڈن میں مین روڈ کے دونوں ٹریک بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے، کورنگی انڈسٹریل ایریا سے بھی ایسے ہی مظاہروں کی اطلاع ملی۔