2 ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر ’فائیو جی‘ اسپیکٹرم کی نیلامی میں آڑے آگئی
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ’فائیو جی‘ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی اے کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا، ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
پی ٹی اے دستاویز کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے، فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی جون 2025 جبکہ کمرشل لانچنگ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔
دستاویز کے مطابق پی ٹی اے کنسلٹنٹ نے ٹیلی کام مارکیٹ کا جائزہ مکمل کرلیا، ٹیلی کام ریفارمز، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری ہے، ایڈوائزری کمیٹی ایک ماہ میں پالیسی سفارشات حکومت کو بھیجے گی، سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد حکومت پالیسی ہدایت جاری کرے گی۔
پی ٹی اے کے مطابق دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمام میں تاخیر مسائل پیدا کر رہی ہے، 2600 میگاہرٹز، 2100 میگا ہرٹز اور 1800 میگاہرٹز کے کیسز عدالتوں میں ہیں۔
پی ٹی اے دستاویز کے مطابق 2600 میگا ہرٹز بینڈ میں 140 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کےکیسز زیر التوا ہیں، 1800 میگا ہرٹز بینڈ میں 6.6 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کا کیس زیر التوا ہے، 2100 میگا ہرٹز بینڈ میں 10 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کا کیس زیر التوا ہے، فائیو جی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی لاگت بھی چیلنج ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق فائیو جی ڈیوائسز کی دستیابی بھی بڑا چیلنج ہوگا، فائیو جی ملک میں آئی ٹی سروسز کی فراہمی کی بنیاد رکھے گی، فائیو جی کے آنے سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
فائیو جی کے آنے سے جی ڈی پی ترقی کرے گی، ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، تعلیم، صحت، زراعت، مینوفیکچرنگ اور صنعت میں انقلاب آئے گا، فائیو جی کے آنے سے ای گورننس اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ میں بہتری آئے گی۔