• KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:26pm
  • KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:26pm

ایران کے نائب صدر جواد ظریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے

شائع March 3, 2025
— فوٹو: ارنا
— فوٹو: ارنا

بچوں کی امریکی شہریت کے باعث تنازع میں گھرے ایران کے نائب صدر جواد ظریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق جواد ظریف کا کہنا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس کے مشورے پر استعفیٰ دیا ہے تاکہ صدر مسعود پزشکیان کی انتظامیہ پر دباؤ میں کمی لائی جاسکے۔

جواد ظریف نے پیر کی صبح اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے ہفتے کو چیف جسٹس غلام حسین محسنی ایجی کی دعوت پر ان سے ملاقات کی تھی، ملاقات کے دوران چیف جسٹس نے مشورہ دیا تھا کہ ’ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے میں انتظامیہ کو مزید دباؤ سے بچانے کے لیے یونیورسٹی میں تدریس کی طرف لوٹ جاؤں‘۔

جواد ظریف نے کہا کہ انہوں نے یہ مشورہ فوری طور پر قبول کرلیا کیونکہ وہ ہمیشہ سے ’بوجھ بننا نہیں بلکہ مدد‘ کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ حکومت چھوڑ کر عوام کی خواہش اور حکومت کی کامیابی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے پاس اب کوئی بہانہ نہیں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے قابل احترام ڈاکٹر پزشکیان کی حمایت کرنے پر فخر ہے اور ان کے اور عوام کے دیگر سچے خادموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں‘۔

ذرائع نے ارنا کو بتایا کہ جواد ظریف نے اپنا استعفیٰ صدر کو پیش کر دیا ہے تاہم انہوں نے اب تک اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

نائب صدر منتخب ہونے کے بعد سے جواد ظریف کو ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ حساس عہدے پر ان کا تقرر غیر قانونی ہے کیونکہ ان کے کم از کم ایک بچے کے پاس امریکی شہریت ہے۔

ایرانی قانون کے مطابق ایسے افراد جو غیر ملکی شہریت رکھتے ہیں یا جن کے قریبی اہل خانہ ایسی شہریت رکھتے ہیں انہیں ایرانی حکومت میں حساس عہدوں پر تعینات نہیں کیا جاسکتا۔

پزشکیان انتظامیہ نے اس قانون میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں ایک بل متعارف کرایا تھا تاکہ ایسے افراد کی تعیناتی کو ممکن بنایا جا سکے جن کے بچوں نے اپنی مرضی سے غیر ملکی شہریت حاصل نہیں کی، جیسا کہ جواد ظریف کے معاملے میں ہوا تھا۔

ایرانی نائب صدر کے بچے امریکا میں اس وقت پیدا ہوئے تھے جب وہ نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن میں تعینات ہونے سے قبل ایک طالب علم تھے، یہ تنازع ابھی تک حل نہیں ہوسکا تھا اور قانون میں ترمیم پر کام جاری تھا اور آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ قانون کی اصلاح کے حق میں ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 4 مارچ 2025
کارٹون : 3 مارچ 2025