• KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:25pm
  • KHI: Zuhr 12:44pm Asr 4:57pm
  • LHR: Zuhr 12:14pm Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:19pm Asr 4:25pm

مصر نے ٹرمپ کے متبادل ’غزہ منصوبہ‘ تیار کرلیا، حماس کو نظر انداز کر دیا جائے گا

شائع March 3, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے کے عزائم کے جواب میں مصر کی جانب سے غزہ کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت فلسطین کی مزاحمتی تنظیم ’حماس‘ کو نظر انداز کر دیا جائے گا اور اس کی جگہ عرب، مسلم اور مغربی ریاستوں کے زیر کنٹرول عبوری باڈیز قائم کی جائیں گی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ کی پٹی کی تعمیر نو سے متعلق مجوزہ مصری منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے جو کل قاہرہ میں ہونے والے ہنگامی عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

تاہم، اس منصوبے میں میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے کسی مستقل امن معاہدے کے بعد یا اس کے بغیر اس تجویز پر عمل درآمد کیا جائے گا یا نہیں۔

دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کا مقصد غزہ کو فلسطینی باشندوں سے پاک کرنا تھا جس سے فلسطینیوں اور عرب ممالک میں غم و غصہ پیدا ہوا کیوں کہ یہ منصوبہ دو ریاستی حل پر مرکوز امریکا کی دیرینہ مشرق وسطیٰ پالیسی کے برخلاف ہے۔

اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر کون حکمرانی کرے گا؟ تاہم اس کا جواب اب تک نہیں دیا جاسکا۔

حماس نے اب تک دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینیوں پر کسی بھی تجویز کو مسلط کرنے کے خیال کو مسترد کیا ہے۔

دوسری جانب، مصر کے پیش کردہ منصوبے میں انتہائی اہم سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، اگر اس منصوبے کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو غزہ کی تعمیر نو کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی، اس کے علاوہ غزہ پر حکمرانی سے متعلق بھی واضح تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ حماس جیسے طاقتور مسلح گروہ کو کس طرح پیچھے دھکیلا جائے گا۔

مصر ی منصوبے میں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ ایک ’گورننس اسسٹنس مشن‘ غزہ میں حماس کی جگہ غیر معینہ مدت کے لیے عبوری انتظام سنبھالے گا جو انسانی امداد کے علاوہ جنگ سے ہونے والی تباہی کی تعمیر نو پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گا۔

مصری منصوبے کے مسودے کے مطابق اگر غزہ حماس کے زیر انتظام رہا تو اس تباہ حال پٹی کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے کوئی بڑی بین الاقوامی فنڈنگ نہیں ہوگی۔

مصر، اردن اور خلیجی عرب ریاستیں تقریبا ایک ماہ سے ٹرمپ کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے سفارتی مہم چلانے کی کوشش کر رہی ہیں، اس دوران متعدد اجلاس ہوئے اور بہت سے خیالات پیش کیے گئے، جن میں مصر کو سب سے آگے سمجھا جاتا ہے۔

تاہم، رائٹرز اس بات کا تعین نہیں کرسکا کہ آیا عرب رہنما مصر کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کی حمایت کریں گے یا نہیں۔

خیال رہے کہ مصر کا یہ منصوبہ غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی امریکی تجویز کو سختی سے مسترد کرتا ہے، جسے مصر اور اردن جیسی عرب ریاستیں اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہیں۔

یہ مسودہ غزہ مذاکرات میں شامل ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کے ساتھ شیئر کیا، یہ مسودہ ابھی تک منظر عام پر نہیں آیا۔

حماس کا رد عمل

ادھر، حماس کے سینئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا گروپ مصر کی جانب سے ایسی کسی تجویز سے متعلق خبر نہیں رکھتا۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے مستقبل کا فیصلہ صرف فلسطینیوں کو کرنا ہوگا جب کہ حماس غزہ کی سرزمین پر کسی بھی غیر ملکی افواج کی موجودگی یا منصوبوں یا غیر فلسطینی انتظامیہ کی کسی بھی شکل کو مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے۔

واضح رہے کہ عرب ممالک نے غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرنے اور فلسطینیوں کی جبری ہجرت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا تھا۔

گزشتہ روز، اسرائیل نے حماس کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔

حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پہلے مرحلے میں توسیع کرواکر جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے، ہمارا ماننا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہوسکے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 4 مارچ 2025
کارٹون : 3 مارچ 2025