غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر بندش، پاکستان کی جانب سے اسرائیل کی شدید مذمت
پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے یہ نیا فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے جب غزہ کے عوام کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے غزہ کی تازہ ترین صورتحال کا نوٹس لینے جنگ بندی کے معاہدے پر بھی عمل در آمد کا مطالبہ کرتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے حماس کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، اس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہوسکے، پہلے مرحلے میں توسیع کرواکر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ’العربیہ ٹی وی‘ کو بتایا تھا کہ جنگ بندی کے اصل معاہدے کے مطابق سیز فائر کے دوسرے مرحلے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، جب کہ پہلا مرحلہ ہفتے کو ختم ہوچکا ہے۔
حازم قاسم نے کہا تھا کہ اسرائیل دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع نہ کرنے کا ذمہ دار ہے، اور الزام عائد کیا کہ اسرائیل غزہ سے باقی قیدیوں کی بازیابی چاہتا ہے، جب کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے امکانات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔