• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 4:26pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 4:26pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm

شہریوں کے نام فرمائشی طور پر ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل نہ کیے جائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

شائع March 9, 2025
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق بغیر کسی قانونی بنیاد کے پامال کیے گئے ہیں
—فائل فوٹو:
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق بغیر کسی قانونی بنیاد کے پامال کیے گئے ہیں —فائل فوٹو:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو ’نو فلائی لسٹ‘ میں ڈالنے کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کریں اور اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کے نام فرمائشی طور پر فہرست میں شامل نہ کیے جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے ٹھوس شواہد کے بغیر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں کسی شہری کا نام شامل کرنے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کا نام فوری طور پر فہرست سے نکالنے اور آزادانہ سفر کا حق بحال کرنے کا حکم دیا۔

شہری نادر مختیار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس بابر ستار نے قرار دیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے درخواست گزار کی مناسب قانونی جواز کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی صلاحیت کو محدود کرکے مناسب طریقہ کار اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایڈووکیٹ نثار احمد شاہ نے مختیار کی جانب سے درخواست دائر کی تھی، جنہیں مقامی جھگڑے کے بعد 2024 کے وسط میں متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، پاکستان واپسی پر انہوں نے ایک درست پاکستانی پاسپورٹ اور اومان کا ورک ویزا حاصل کیا۔

تاہم 5 دسمبر 2024 کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن کلیئر کرنے اور ایگزٹ اسٹیمپ وصول کرنے کے باوجود ان کا نام پی سی ایل میں ہونے کی وجہ سے انہیں پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

فہرست سے ان کی درخواستوں کو نظر انداز کیے جانے کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی، جس میں سفری پابندیوں کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا۔

جسٹس بابر ستار نے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے اپنے قانونی اختیار سے تجاوز کیا اور مختیار کو نوٹس جاری کیے بغیر یا سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر پی سی ایل میں ڈال کر آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی۔

جج کے مطابق شہری کو پی سی ایل میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں دیا گیا تھا، ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ رولز 2021 کے تحت طریقہ کار کی ضروریات پر عمل کرنے میں ناکام رہا، جو آئین کے آرٹیکل 9 ، 10 اے اور 15 کی خلاف ورزی ہے، جس میں ذاتی آزادی ، مناسب عمل اور نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ ان کا پاسپورٹ ضبط کرنے، یا منسوخ کرنے کے بارے میں کوئی باضابطہ حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔

عدالت نے مختیار کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ان کا نام فوری طور پر فہرست سے ہٹایا جائے۔

فیصلے میں ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں شہریوں کو فرمائشی طور پر پی سی ایل میں شامل نہ کیا جائے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بنیادی حقوق بغیر کسی قانونی بنیاد کے پامال کیے گئے ہیں، حکام کو شہری کے سفر پر پابندی لگانے سے قبل مناسب طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 10 مارچ 2025
کارٹون : 9 مارچ 2025