کراچی، کوئٹہ، لاہور سمیت 14 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
ملک کے 14 اضلاع سے جمع کردہ سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے ان علاقوں میں وائرس کی موجودگی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
ڈان اخبار میں میں شائع خبر کے مطابق قومی صحت کے ادارے (این آئی ایچ) میں انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک اہلکار کے مطابق ملک بھر کے 43 اضلاع سے نمونے جمع کیے گئے تھے۔
لیبارٹری کے اہلکار نے گوادر، کیچ، خضدار، قلعہ سیف اللہ، نصر آباد، کوئٹہ، استاد محمد، لاہور، سرگودھا، کراچی شرقی، کراچی جنوبی، ایبٹ آباد، بنوں اور ٹانک کے سیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون (ڈبلیو پی وی ون) کی موجودگی کی تصدیق کی۔
دریں اثنا، مظفرآباد، گلگت، دیامر، اسلام آباد، دکّی، مستونگ، بارکھان، حب، لاہور، گجرات، بہاولپور، راولپنڈی، ساہیوال، اوکاڑہ، میانوالی، اٹک، جھنگ، بہاولنگر، خانیوال، ڈیرہ اسمٰعیل خان، مانسہرہ، پشاور، سوات، نوشہرہ، بٹگرام، دیر لوئر، چارسدہ، مردان اور شمالی وزیرستان کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی۔
دریں اثنا، پاکستان انسداد پولیو پروگرام نے خواتین کے عالمی دن 2025 کے موقع پر ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے اقدامات میں خواتین ہیلتھ ورکرز کے کردار کو تسلیم کرنے کے لئے ایک تقریب کا انعقاد کیا۔
اسلام آباد کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) میں منعقدہ تقریب میں 58.4 فیصد سے زائد خواتین پولیو ورکرز کی لگن کا اعتراف کیا گیا جو انتہائی مشکل ماحول میں کام کرتی ہیں، تقریب میں قومی و صوبائی کوآرڈینیٹرز اور سینئر حکام نے شرکت کی۔
خواتین ہیلتھ ورکرز نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے ملک بھر سے اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا، پولیو پروگرام کی قیادت نے کام کے حالات کو بہتر بنانے اور فیلڈ میں خواتین کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے پولیو عائشہ رضا فاروق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ اور بااختیار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جب ہم خواتین کا عالمی دن منا رہے ہیں تو میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والی ہر خاتون کے لیے محفوظ، باوقار اور سازگار ماحول کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا چاہتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو پروگرام نے ایک جامع انسداد ہراسانی پالیسی تیار کی ہے جو کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے ایکٹ کے مطابق ہے تاکہ خواتین کارکنوں کی فلاح و بہبود اور پیشہ ورانہ ترقی کا تحفظ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ’ ہراسانی سے پاک ایک باعزت کام کی جگہ ہر کارکن کا حق ہے’، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے این ای او سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر انوار الحق نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی خواتین کارکنوں کی ثابت قدمی اور لگن کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہاکہ اس سال کی تھیم نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں ہمارے ساتھ گہرائی سے گونجتی ہے کیونکہ ہم خواتین پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو پاکستان کی پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین ہیلتھ ورکرز اکثر مشکل اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں انتھک محنت کرتی ہیں تاکہ ہر بچے کو زندگی بچانے والی پولیو ویکسین مل سکے۔