• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 4:26pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 4:26pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm

شام میں 2 روزہ جھڑپوں اور انتقامی قتل عام میں اموات ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں

شائع March 9, 2025
وزارت دفاع نے زیادہ ترعلاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے— فوٹو: اے ایف پی
وزارت دفاع نے زیادہ ترعلاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے— فوٹو: اے ایف پی

شام کی سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے وفاداروں کے درمیان 2 دن تک جاری رہنے والی جھڑپوں اور اس کے بعد ہونے والے انتقامی قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 750 شہری شامل ہیں۔

عرب نیوز کی . کے مطابق برطانیہ میں قائم شامی مبصر گروپ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ 745 شہریوں میں سے زیادہ تر قتل عام کا نشانہ بنے جبکہ سیکیورٹی فورس کے 125 ارکان اور بشار الاسد کے حامی 148 عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

مبصر گروپ کے مطابق شہر لاذقیہ کے اطراف بڑے علاقوں میں بجلی اور پینے کے پانی کی فراہمی منقطع کر دی گئی ہے، اسد حکومت کے خاتمے کے 3 ماہ بعد شروع ہونے والی ان جھڑپوں کو دمشق میں وجود میں آنے والی نئی حکومت کے لیے بڑا مسئلہ قراردیا جارہا ہے، حکومت نے کہا ہے کہ وہ بشار الاسد کی فوج کی باقیات کی طرف سے کیے گئے حملوں کا جواب دے رہی تھی، حکومت نے بے قابو تشدد کو ”انفرادی کارروائیوں“ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

جمعے کے روز حکومت کے وفادار سنی مسلمانوں کی جانب سے بشار الاسد کے اقلیتی علوی فرقے کے ارکان کے خلاف شروع ہونے والی انتقامی ہلاکتیں ہئیت تحریر الشام کے لیے بڑا دھچکا ہیں، جس نے سابق حکومت کا تختہ الٹنے کی قیادت کی تھی، علویوں نے کئی دہائیوں تک بشارالاسد کی حمایت کا ایک بڑا حصہ بنایا۔

علویوں کے دیہات اور قصبوں کے رہائشیوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے علویوں، جن میں اکثریت مردوں کی تھی، کو سڑکوں پر یا ان کے گھروں کے دروازوں پر گولی مار دی۔

شام کے ساحلی علاقے کے دو رہائشیوں نے اے پی کو بتایا کہ مختلف علاقوں میں علویوں کے بہت سے گھروں کو لوٹ لیا گیا اور پھر مختلف علاقوں میں آگ لگا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں مسلح افراد کے ہاتھوں مارے جانے کا خدشہ ہے لہٰذا ان کے نام ظاہر نہ کیے جائیں ، انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں افراد جان بچانے کے لیے قریبی پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے ہیں۔

تشدد سے سب سے زیادہ متاثرہ قصبوں میں سے ایک بنیاس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ لاشیں سڑکوں پر بکھری پڑی ہیں یا بے گیر و کفن گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پربکھری ہوئی ہیں۔

بنیاس کے رہائشی 57 سالہ علی شیحہ، جو جمعے کے روز تشدد شروع ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد اپنے اہل خانہ اور پڑوسیوں کے ساتھ فرار ہو گئے تھے، نے کہا کہ بنیاس کے ایک محلے میں جہاں علوی رہتے تھے، ان کے کم از کم 20 پڑوسی اور ساتھی مارے گئے، ان میں سے کچھ اپنی دکانوں میں یا اپنے گھروں میں تھے۔ شیحہ نے ان حملوں کو اسد حکومت کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کا بدلہ لینے کے لیے علوی اقلیت کا ’انتقامی قتل‘ قرار دیا۔ دیگر رہائشیوں نے بتایا کہ مسلح افراد میں غیر ملکی جنگجو اور آس پاس کے دیہات اور قصبوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند شامل ہیں۔

شامی مبصر گروپ کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ انتقامی کارروائیاں ہفتے کی علی الصبح رک گئیں، عبدالرحمٰن نے علوی شہریوں کے قتل عام کے بارے میں کہا کہ یہ شام کے تنازع کے دوران سب سے بڑے قتل عام میں سے ایک تھا۔

مبصر گروپ نے اس سے قبل 200 سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ کی تھیں تاہم کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے تھے۔

شام کے ساحل پر ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے شامی سیکیورٹی فورسز کے4 اہلکاروں کی آخری رسومات ہفتے کی سہ پہر شمال مغربی گاؤں الجنودیہ میں ادا کی گئیں۔ جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے وزارت دفاع کے ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرکاری فورسز نے بشار الاسد کے حامیوں سے زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکام نے ساحلی علاقے کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خلاف ورزیاں روکنے اور امن و امان کی بتدریج بحالی کے لیے بند کر دیا ہے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہفتے کی صبح وسطی گاؤں تویم میں انتقامی حملوں میں ہلاک ہونے والے 31 افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبر میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے، ہلاک ہونے والوں میں 9 بچے اور 4 خواتین بھی شامل ہیں، انہوں نے اے پی کو سفید کپڑے میں لپٹی لاشوں کی تصاویر بھیجی ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 10 مارچ 2025
کارٹون : 9 مارچ 2025