• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm

پاکستان سمیت دیگر ممالک میں صارفین کو ایکس تک رسائی میں دشواری، مسک کا سائبر حملے کا دعویٰ

شائع March 10, 2025
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے صارفین کی جانب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی بندش اور رسائی میں مشکلات کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں جب کہ پلیٹ فارم کے مالک ایلون مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ ایکس پر سائبر حملہ کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا کی بندش اور مانیٹرنگ سروس ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق پیر کے روز سہ پہر 3 بج کر 2 منٹ پر پاکستان میں صارفین کی جانب سے ایکس کے بارے میں 65 رپورٹس موصول ہوئیں جن میں سروس میں مسائل کی نشاندہی کی گئی جب کہ رات 9 بجکر 32 منٹ تک شکایات کی تعداد 100 سے بڑھ گئی تھیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ایکس تک رسائی اور استعمال پر باضابطہ طور پر پابندی عائد ہے۔

صارفین کی جانب سے ایکس تک رسائی سے متعلق شکایات ملک کے بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی اور کراچی سے موصول ہوئیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈاؤن ڈیٹیکٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کے علاوہ امریکا میں بھی ’ایکس‘ صارفین کو پلیٹ فارم تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ٹریکنگ ویب سائٹ پر صارفین کی جانب سے جمع کرائے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ایکس کی بندش سے متعلق 26 ہزار 279 صارفین نے شکایت کی، جب کہ دن کے آغاز میں یہ تعداد 40 ہزار تک گئی تھی۔

ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں 10 ہزار 800 سے زائد ایکس صارفین نے بندش کی شکایات کیں، پلیٹ فارم کی بندش کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے معاملے کی وضاحت کرنے کے لیے رائٹرز کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

انٹرنیٹ ٹریکنگ مانیٹر نیٹ بلاکس نے بھی شام 7 بج کر 17 منٹ پر اطلاع دی کہ ایکس کو عالمی طور پر بندش کا سامنا ہے اور اس واقعے کا ملکی سطح پر انٹرنیٹ میں خلل یا فلٹرنگ سے کوئی تعلق نہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں فروری 2025 میں ایکس پر پابندی کا ایک سال مکمل ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے سروسز کی جلد بحالی کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔

اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو پاکستان میں تقریبا 45 لاکھ لوگ افراد استعمال کرتے ہیں، فروری 2024 میں عام انتخابات کے موقع پر بلاک کردیا گیا تھا۔

ڈان نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بحالی کے لیے کوئی عارضی ٹائم فریم دینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

تاہم، پاکستان میں خود وزارت اطلاعات سمیت دیگر سرکاری آفسز جیسے وزیر اعظم ہاؤس، وزارت خارجہ وغیرہ اسی پلیٹ فارم پر سرکاری بیانات جاری کرتے ہیں۔

سول سوسائٹی کی تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی جانب سے ایکس کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

پابندی کی داستان

ایکس پر پابندی کے ہفتوں بعد بھی حکومت اور ٹیلی کام ریگولیٹر، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بار بار اس بات کی تردید کی تھی کہ پلیٹ فارم کو بند کیا گیا ہے۔

پابندیوں کے بارے میں پہلا اعتراف مارچ میں کیا گیا جب وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ ایکس کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس پر بلاک کیا گیا ہے۔

اپریل میں وزارت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ایکس نے اپنے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے حکومت کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔

یہ پابندی ’قومی سلامتی اور امن عامہ کو برقرار رکھنے اور ملکی سالمیت کے تحفظ کے مفاد میں عائد کی گئی تھی۔

حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایکس نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور آرمی چیف کے خلاف توہین آمیز مہم میں ملوث اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی ایف آئی اے کی درخواستوں کا ’مناسب جواب‘ نہیں دیا۔

ایک سال تک جاری رہنے والی معطلی کے دوران ایکس انتظامیہ نے صرف ایک بار عوامی سطح پر کوئی تبصرہ کیا، جب اس نے کہا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا جاری رکھے گا۔

کارٹون

کارٹون : 12 مارچ 2025
کارٹون : 11 مارچ 2025