• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm

بلاول کا متنازع نہری منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل بھیجنے کا مطالبہ

شائع March 12, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

صدر آصف علی زرداری کی جانب سے پنجاب میں دریائے سندھ پر ایک مجوزہ نہری منصوبے پر تحفظات کے اظہار کے ایک روز بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تجویز دی ہے کہ متنازع منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو بھیج دیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مرکز کی جانب سے اتفاق رائے کے بغیر بنائی گئی یکطرفہ پالیسیوں نے حکومت کو دباؤ میں ڈال دیا ہے اور اس کا جائزہ لے کر اسے حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکمران جماعت (پی پی پی) نے مسلسل سی سی آئی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے، یہاں تک کہ اسمبلی سے اپنی آخری تقریر میں مرحوم نواب یوسف تالپور نے پانی کا مسئلہ اٹھایا اور اسی طرح پیپلز پارٹی کے دیگر اراکین نے بھی یہ معاملہ اٹھایا، وزیراعلیٰ سندھ، ان کے وزرا اور صوبائی بیوروکریسی نے بھی اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھایا ہے۔’

بلاول بھٹو زرداری نے گرین پاکستان منصوبے کی توثیق کی، جس کے تحت نہروں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک گرین پاکستان منصوبے اور زراعت کے لیے سرمایہ کاری حاصل کرنے کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی نہ صرف اس سے پوری طرح اتفاق کرتی ہے بلکہ یہ پارٹی کا فلسفہ ہے، ہم نہ صرف اپنے کسانوں کے لیے راحت چاہتے ہیں بلکہ ان کے پھلنے پھولنے کی خواہش رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں دو مراحل میں سخت محنت کرنی ہوگی جس کا ایک پہلو اجتماعی کاشتکاری ہے۔ پہلے مرحلے کے زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لیے پنجاب اور سندھ کے ان علاقوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے جو زرعی معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’اگر صوبائی حکومتیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو اسمارٹ اریگیشن متعارف کرانے کے لیے استعمال کرتی ہیں اور وفاقی حکومت اس منتقلی کے لیے فنڈ فراہم کرتی ہے، تو اجتماعی کاشتکاری ایک انقلابی اقدام بن سکتی ہے، پیپلز پارٹی سندھ بھر میں پائلٹ پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے جس میں تھر میں بائیو سلائن زراعت کے تجربات بھی شامل ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم مخالفت کی خاطر مخالفت نہیں کرتے بلکہ بحرانوں کے تناظر میں متبادل حل تجویز کرتے ہیں۔‘

صدر آصف علی زرداری کی تقریر پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صدر نے پارلیمنٹ میں تاریخی تقریر کی۔

انہوں نے کہا کہ ’معیشت سے لے کر دہشت گردی تک، اور فلسطین سے کشمیر تک، نیز زراعت اور ٹیکنالوجی تک، صدر زرداری کے خطاب میں ملک کو درپیش تمام اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔ صدر زرداری وفاق کی علامت کے طور پر، پارلیمنٹ کے تمام منتخب اراکین کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں کے واحد نمائندے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے خطاب میں صدر زرداری نے واضح طور پر حکومت کی یکطرفہ پالیسیوں کی نشاندہی کی جو اتفاق رائے کے بغیر بنائی گئی ہیں، خاص طور پر دریائے سندھ سے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ۔ بہت مثبت انداز میں صدر زرداری نے قومی اسمبلی اور موجودہ حکومت کے سامنے اس معاملے پر روشنی ڈالی، اس وقت کی حکومت اس مسئلے کی وجہ سے دباؤ میں ہے، اور اس فیصلے پر نظرثانی کی جانی چاہیے اور اسے حل کیا جانا چاہیے۔‘

علاوہ ازیں صدر زرداری کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے تجاویز نہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں، حکومت نہیں چاہے گی کہ اس کے منصوبے متنازع بنیں یا کسی وفاق کی اکائیوں کو نقصان پہنچے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ قومی اسمبلی کا منگل کا اجلاس مرحوم نواب یوسف تالپور کی یاد میں تعزیتی اجلاس تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ افطار ڈنر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کے وفد کی میزبانی پر ان کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی سب سے اہم مسئلہ ہے جس پر پارٹیوں نے الیکشن لڑا اور اب اشارے بہتر ہو رہے ہیں، تاہم ہمارے اعتماد کی سطح ابھی اس مرحلے تک نہیں پہنچی ہے جہاں پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی شراکت دار بن سکے، پارٹی اس وقت ملک کی خاطر اس سیاسی جماعت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بھی تحفظات کا اظہار کی ہے۔ خیبر پختونخوا کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کسی صوبائی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کے مسائل کے حوالے سے اتنی عدم دلچسپی کبھی نہیں دکھائی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنا اجتماعی ذمہ داری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025