مختلف اداروں پر ٹریڈنگ کارپوریشن کے 311 ارب روپے واجب الادا ہونے کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپویشن اور نیشنل فرٹیلائزر کمپنی سمیت مختلف ادارے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے 311 ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت تجارت کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں درآمدی ترقیاتی فنڈ (ای ڈی ایف) کی جانب سے نمائش کے لیے ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کو خلاف ضابطہ ٹھیکہ دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ای ڈی ایف نے خلاف ضابطہ 6 کروڑ 73 لاکھ روپے کا ٹھیکہ پیگاسس ایونٹ منیجمنٹ کمپنی کو دیا،
سیکریٹری تجارت جواد پال نے کمیٹی کو بتایا کہ اس معاملے کی محکمانہ انکوائری چل رہی ہے، ٹھیکہ ایک کمپنی کو دینے کے خلاف دوسری کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، آئندہ ماہ کے دوران آڈٹ حکام کو انکوائری رپورٹ بھجوا دیں گے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس وقت پر منعقد نہ کرنے پر سیکریٹری تجارت کی سرزنش کردی۔
پیپلزپارٹی کے نوید قمر وزارت تجارت کے 2022 اور 2023 کے آڈٹ پیراز آنے پراجلاس سے چلے گئے، نوید قمر نے کہا کہ اس دوران میں وزیر تجارت تھا، اخلاقی طور پر اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتا۔
ایکسپو سینٹر لاہور کے 3 ہالز کیلئے ایک لاکھ 75 ہزار مربع فٹ کارپٹ کی بولی
اجلاس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ایکسپو سینٹر لاہور کے 3 ہالز میں کارپٹ بچھانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 75 ہزار مربع فٹ کارپٹ کی بولی دی گئی، سینیٹر شبلی فراز نے کا کہ کیا کراچی یا لاہور کی تمام سڑکوں پر کارپٹ بچھانا تھا؟
سیکریٹری تجارت نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ٹینڈر دینے اور بولی منظور ہونے کا معاملہ درست نہیں لگتا، اس بارے میں ٹڈاپ کو 30 دن میں انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔
اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے گندم کی درآمد پر خلاف ضابطہ اور بلاجواز کمیشن چارج کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ بریف کے مطابق مینجمنٹ نے ای سی سی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2 فیصد کمیشن چارج کیا، منظور شدہ ریٹ 0.75 فیصد تھا، 1.25 فیصد اضافی کمیشن سے 70کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کردیا۔
اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان ( ٹی سی پی) کی جانب سے رائس ملز کی بغیر ویلیوایشن اور مارکیٹ سروےکے فروخت سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے یہ معاملہ بھی دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کردیا۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ مختلف اداروں کے ذمہ ٹریڈنگ کارپوریشن کے واجبات 311 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ مختلف اجناس درآمد کرنے پر ٹی سی پی نے اداروں سے 93 ارب روپے اصل رقم اور 218 ارب کا سود وصول کرنا ہے، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے 103 ارب روپے ادا کرنے ہیں، نیشنل فرٹیلائزر کمپنی ٹی سی پی کی 123 ارب کی نادہندہ ہے جبکہ چاروں صوبائی محکمہ خوراک بھی ٹی سی پی کے نادہندہ ہیں۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ ٹی سی پی دوسرے اداروں کے لیے درآمدات کرتا ہے لیکن عدم ادائیگی پر سود ہمیں ادا کرنا پڑتا ہے، رقم کی ادائیگی کی ذمہ داری اجناس منگوانے والے ادارے کی ہونی چاہیے۔