• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:59pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:27pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:31pm

سندھ: سیہون میں ہائی اسکول پر فائرنگ سے شہر میں خوف و ہراس

شائع March 12, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

سندھ کے شہر سیہون کے ایک گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول پر مسلح گروپ نے حملہ کر دیا، جس کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

حیدرآباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس طارق دھاریجو نے ڈان کو تصدیق کی کہ رند برادری کے 2 گروپ کے کسی تنازع میں ملوث ہیں، جن میں سے ایک نے حریفوں سے بدلہ لینے کے لیے اسکول پر فائرنگ کر دی، تاہم اب تک کسی زخمی یا موت کی اطلاع نہیں ہے۔

ڈی آئی جی طارق دھاریجو نے بتایا کہ مسلح گروپ نے ایک استاد پیر محمد رند پر حملہ کیا، لیکن وہ محفوظ رہے، تاہم ان کی موٹر سائیکل کو نقصان پہنچا جبکہ حملہ آور فرار ہو گئے۔

جامشورو کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ظفر صدیقی جائے وقوعہ پر پہنچے اور دادو سے پولیس بھی وہاں پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں سیہون کے علاقے کچی آبادی میں زمین کے تنازع پر لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے مسلح پارو برادری کے حریف گروپوں میں تصادم ہوا تھا جس میں 14 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ڈی آئی جی طارق دھاریجو نے بتایا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فائرنگ رند برادری کے درمیان زمینی تنازع کا نتیجہ ہے، فائرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں دیدار رند، سروہ رند، روشن رند اور جنار رند شامل ہیں۔

ڈی آئی جی کے مطابق ایک سب مشین گن بھی برآمد ہوئی ہے جبکہ سیہون تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔

ایک مقامی صحافی نے ڈان کو بتایا کہ حملہ آور کچی آبادی سیہون کے رہائشی بتائے جاتے ہیں، جس اسکول پر حملہ ہوا وہ سیہون کا واحد ہائی اسکول ہے۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد علاقے کے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025