غیرملکی فنڈز نہ ملے تو حکومت ایم ایل ون منصوبہ خود مکمل کرے گی، وزیر ریلوے
تقریباً ایک دہائی سے سی پیک کا حصہ اور بین الاقوامی فنڈنگ کے منتظر منصوبے ایم ایل ون مین لائن کے حوالے سے وزیر ریلوے نے کہا ہے کہ اگر کوئی شراکت دار ساتھ نہ آیا تو حکومت اس منصوبے کے لیے اپنے وسائل استعمال کر سکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ریلوے اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نئے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ جب ہم ایم ایل ون کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو ہمارے دل اس پروجیکٹ کا بار بار سن کر اداس ہو جاتے ہیں، لہٰذا وزیراعظم نے ایم ایل ون منصوبہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی اس منصوبے میں ہمارا ساتھ نہیں دیتا تو ہم اسے اپنے پیسے سے بنائیں گے۔
حنیف عباسی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت بالعموم اور وزارت ریلوے خاص طور پر توقع کر رہی ہے کہ مارچ کے آخر تک چین سے اعلیٰ سطح کی ٹیکنیکل ٹیم کی آمد ہوگی۔
چین اور پاکستان دونوں نے اکتوبر 2024 میں سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈنگ کو آگے بڑھانے کے عزم کی تجدید کی تھی، اور منصوبے پر عمل درآمد کے مرحلہ وار نقطہ نظر کے مطابق پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر کراچی-حیدرآباد سیکشن کی تعمیر کو ترجیح دینے پر اتفاق کیا تھا۔
منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ میڈیا کے ذریعے قوم کو بتائیں گے کہ اس منصوبے پر کب دستخط ہوں گے، میں آپ کو ایمانداری سے بتاؤں گا کہ اس منصوبے پر دستخط کب ہوں گے اور میں اس سلسلے میں آپ کو جو کچھ بھی بتاؤں گا اس کا دفاع کروں گا۔
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے لاہور ریلوے اسٹیشن پر صفائی ستھرائی سمیت کچھ سروسز آؤٹ سورس کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، خستہ حال ریلوے ٹریک کو فوری طور پر ٹھیک نہیں کروا سکتے، کیونکہ اس میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ہم وقت کی پابندی سے متعلق مسائل کو برداشت نہیں کریں گے، لہٰذا کسی بھی ٹرین کی آمد/روانگی میں تاخیر کی صورت میں متعلقہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کو جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے ریلوے میں چوری، اسمگلنگ اور دیگر قسم کی کرپشن کی حقیقت کو تسلیم کیا اور ہر طرح سے اس کا خاتمہ کرنے کا عہد کیا۔
ٹرین حادثہ
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس سانحے کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ کچھ ممالک خاص طور پر بھارت اور افغانستان شام، لیبیا اور عراق کی طرح پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، لیکن قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، لہٰذا کوئی بھی ایسا کرنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دشمنوں کو ختم کر دیں گے، کیونکہ ہم سب اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر ریلوے نے انکشاف کیا کہ ٹرین میں کُل 427 مسافر سفر کر رہے تھے، ان میں 8 خودکش بمبار بھی شامل تھے، جب کہ 60 دہشت گرد ٹرین کے اندر اور باہر کھڑے تھے۔
شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 35 ہے، جب کہ 33 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، دہشت گردوں کے ہاتھوں 52 زخمی ہوئے، جب کہ فورسز نے مجموعی طور پر 327 افراد کو بحفاظت بازیاب کروالیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ بہت سے لوگوں کی شہادت بہت بڑا نقصان ہے، لیکن خودکش بمباروں سمیت 33 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے بڑی تعداد میں لوگوں کو بچانا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
بلوچستان میں متاثرہ ٹریک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے ہفتے کی رات تک کلیئر کر دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے دنیا میں کہیں بھی چھپے ہوئے دشمنوں کا تعاقب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کے پیچھے افغانستان اور بھارت دونوں کا ہاتھ ہے۔