افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات ماہانہ بنیاد پر52 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 30 فیصد گرگئیں
چینی کی برآمد رکتے ہی افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں بھی کمی ہوگئی، فروری میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات ماہانہ بنیاد پر 52 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 30 فیصد گر گئیں جس کے بعد پاکستان کی گزشتہ ماہ افغانستان کے لیے رواں مالی سال کی سب سےکم برآمدات رہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ فروری میں چینی کی برآمدات کے تقریباً خاتمے، کچھ تجارتی رکاوٹوں اور افغانستان میں پاکستانی اشیا کی طلب گھٹنےکو برآمدات میں کمی کی ممکنہ وجوہات قرار دیا جاسکتا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق جنوری 2025 کے مقابلے فروری میں افغانستان کے لیے برآمدات میں 52 فیصد اور فروری 2024 کے مقابلے فروری 2025 میں افغانستان کے لیے برآمدات میں 30 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ فروری میں افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات ایک لاکھ ڈالرز سے بھی کم رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ گزشتہ ماہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا جو کہ جنوری 2025 میں 15 کروڑ 20 لاکھ اور فروری 2024 میں 10 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھا۔
ذرائع کے مطابق کہ جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے دوران افغانستان کے لیے چینی کی غیر معمولی برآمدات کے باعث رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مجموعی طور پر افغانستان کے لیے برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں 45 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد افغانستان کے لیے برآمدات کا حجم 97 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں افغانستان کے لیے برآمدات 67 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھیں۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں افغانستان کے لیےبرآمدات میں سب سے زیادہ حصہ چینی کا رہا
انہوں نے بتایا کہ ذرائع کے مطابق جولائی 2024 سے فروری 2025 میں افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات 4 ہزار 333 فیصد اضافے کے بعد 26 کروڑ 28 لاکھ ڈالر رہی۔