اکیلے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اجلاس میں نہ جانا پارٹی کا فیصلہ ہے، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بطور چیئرمین بھی اکیلے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، اجلاس میں نہ جانا پارٹی کا فیصلہ ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ کل آپ نے سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں جانے کا کہا اور آج نہیں جا رہے، وجہ کیا ہوئی؟
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ بطور چئیرمین بھی، میرے پاس اختیار نہیں کہ اکیلے فیصلہ کرلوں، پارٹی کا فیصلہ ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ پارٹی مقدم ہے یا پاکستان مقدم ہے؟اس وقت پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے، جس پر بیرسٹر گوہر نے کہاکہ کوئی شک نہیں کہ پاکستان مقدم ہے لیکن پارٹی نے جو فیصلہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی نے کچھ شرائط رکھی تھی کہ پہلے بانی سے ملاقات کرائی جائے، اسی لیے ہم نے خط بھی لکھا تھا، ابھی بھی کوشش کررہے ہیں کہ بانی سے ملاقات ہو جائے۔
صحافی نے پھر سوال داغا کہ یہ تاثر ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر آپ کوئی نہ کوئی لیکونا نکالتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہیے اور ہم کبھی لیکونا نہیں نکالیں گے، میں نے بڑا واضح طور پر کہا تھا کہ دہشت گردی میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے، اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے اور سب کو متحد ہونا چاہیے، سب کا بیانیہ ایک جیسا ہونا چاہیے، یہ پاکستان اور قوم کا کاز ہے، پاکستان رہے گا تو سب لوگ اپنا کردار ادا کریں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کا فیصلہ بروقت اور ٹھیک ہے؟ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ میں ذاتی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ اس فیصلے کو بہتر سمجھتے ہیں؟ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے تو پھر اس پر میں بات نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے دہشت گردی کے مسئلے پر منعقدہ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے تاہم گزشتہ روز قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو شرکت کرنے والے اپنے ارکان کی فہرست بھجوا دی تھی۔
تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، زرتاج گل، اسد قیصر، علی محمد خان، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سینیٹر ہمایوں مہمند اور سینیٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔
اس کے علاوہ فہرست میں حامد رضا، عون عباس، زبیرخان، ثنااللہ مستی خیل، بشیر خان اور عامر ڈوگر کے نام بھی شامل تھے۔