ایف آئی اے نے صحافی فرحان ملک کو گرفتار کرلیا
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نامور صحافی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز فرحان ملک کو کراچی سے گرفتار کرلیا۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’رفتار‘ کی جانب سے سوشل اکاؤنٹس پر نامور صحافی فرحان ملک سے متعلق اطلاع دی کہ انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب، ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ فرحان ملک کے خلاف تقریباً 3 ماہ قبل انکوائری شروع کی گئی تھی۔
صحافی پر الزامات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فرحان ملک نے ’سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کئی پروگرام کیے تھے اور آج انکوائری مکمل ہونے کے بعد باضابطہ طور پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
رفتار کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی پوسٹ میں کہا گیا ’گزشتہ روز ایف آئی اے حکام بغیر کسی پیشگی اطلاع کے دفتر آئے اور انہوں نے ہماری ٹیم کو ہراساں کیا جب کہ ان کے پاس دورہ کرنے کی کوئی وضاحت بھی نہیں دی‘۔
بعد ازاں، ایف آئی اے کی ٹیم نے صحافی فرحان ملک کو آج دوپہر ایک بجے اپنے دفتر طلب کیا جس پر فرحان ملک آج ایف آئی اے کے دفتر پہنچے، جہاں انہیں گھنٹوں انتظار کروانے کے بعد شام 6 بجے حراست میں لے لیا گیا۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارم رفتار کی پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ہم فرحان ملک کی گرفتاری پر حکام سے وضاحت اور صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دوسری جانب، فرحان ملک کی اہلیہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کے خلاف کوئی تحریری چارج شیٹ نہیں ہے اور نہ ہی ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایف آئی آر موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمیں الزامات کے بارے میں کچھ بتایا گیا جب کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ گلستان جوہر میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے آفس میں ہے۔
فرحان ملک کی اہلیہ نے مزید بتایا کہ وہ خود ہی ایف آئی اے کے پاس کوئی بات کرنے گئے تھے لیکن گھنٹوں انتظار کے باوجود کسی نے انہیں جواب نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ صرف ایک ملاقات تھی کیوں کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان سے کسی معاملے پر تفتیش کی جارہی ہے اور تقریباً 5 گھنٹوں بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
فرحان ملک کے بیٹے نے بتایا کہ میرے والد دوپہر ایک بجے ایف آئی اے کے دفتر گئے تھے اور شام 6 بجے کے قریب انہیں بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کر لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرے والد کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے تو کوئی جرم نہیں کیا، وہ ایک صحافی ہیں جو لوگوں کی آواز بننے ، طاقتور لوگوں کا احتساب کرنے اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں۔