• KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am
  • KHI: Fajr 5:15am Sunrise 6:31am
  • LHR: Fajr 4:39am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:05am

نجی شعبے کو قرض دینے کی شرح میں تیزی سے کمی

شائع March 21, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

نجی شعبے کو قرض دینے کی شرح میں تیزی سے کمی آئی ہے جس سے معاشی نمو اور ریونیو اکٹھا کرنے کی صلاحیت پر خدشات بڑھ رہے ہیں جو پہلے ہی کم کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شرح سود میں 1000 بیسس پوائنٹ کی کمی کے باوجود نہ تو قرض لینے والے اور نہ ہی بینک طویل مدتی قرض دینے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بینکوں کا نجی شعبے کو قرضے 7 مارچ 2025 تک صرف 563 ارب روپے رہے، جو دسمبر 2024 کے اختتام پر 19 کھرب 80 ارب روپے تھے، یعنی صرف دو ماہ کے اندر اس میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ تین سالوں سے نجی شعبے کے قرضوں کی نمو انتہائی ناقص رہی ہے اور یہ شرح نمو پر منفی اثرات سے ظاہر ہے، جس کی اوسط صرف 1.7 فیصد رہی جو کہ 2.4 فیصد کی سالانہ آبادی میں اضافے کی شرح سے بہت کم ہے۔

یہ جمود کا شکار ترقی بے روزگاری کو ہوا دے رہی ہے، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق 47 فیصد (ساڑھے 9 کروڑ) پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

حکومت نے مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 2.5 سے 3.5 فیصد مقرر کیا تھا، لیکن تجارت اور صنعت کے لیے قرضوں کا کم بہاؤ بتاتا ہے کہ معاشی سرگرمیاں کمزور رہ رہی ہیں، جس سے ہدف حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

مالی سال 25 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ملک کی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے جو کم اقتصادی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اگر حکومت اپنے محصولات کے اہداف کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو وہ بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافہ کرے گی یا بینکوں سے مزید قرض لینے کا سہارا لے گی۔

کارٹون

کارٹون : 24 مارچ 2025
کارٹون : 23 مارچ 2025