• KHI: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • LHR: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • ISB: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • KHI: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • LHR: Asr 5:00am Maghrib 5:00am
  • ISB: Asr 5:00am Maghrib 5:00am

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر کوئٹہ، بلوچستان کے مختلف حصوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال

شائع March 22, 2025
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف حصوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

گزشتہ روز پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، اس کے بعد آج ہڑتال کی کال دی گئی۔

حکومت بلوچستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی دونوں نے کارروائیوں کے دوران جانی نقصان کو رپورٹ کیا تھا، بی وائی سی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے تین رکن کی موت جبکہ 13 زخمی ہوئے تھے، ادھر پولیس نے کہا کہ تقریباً 10 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

بعد ازاں، بلوچ یکجہتی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے رات گئے پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی مبینہ اموات کے ردعمل میں صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بلوچ زبان میں جاری ان کے بیان میں کہا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ نے ’صوبے بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے‘۔

بلوچ یکہجتی کمیٹی نے بیان میں مزید کہا تھا کہ کل سے مبینہ مرنے والوں کی لاشوں کے ساتھ کوئٹہ کے سریاب روڈ پر دھرنا بھی دیں گے۔

شام میں بی وائی سی نے ضلع چاغی کے دالبندین شہر کے ساتھ ساتھ خضدار، واشوک اور سوراب اضلاع میں مبینہ بند دکانوں اور سڑکوں کی تصاویر شیئر کیں۔

اس نے مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی اور تربت میں ہونے والے مظاہروں کی مبینہ فوٹیج بھی شیئر کی گئی، جہاں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کرنے کے لیے ٹائر جلائے۔

کوئٹہ میں ڈان کے نمائندے کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں جمعے کی رات سے موبائل سروس معطل ہے جبکہ ڈیٹا سروسز جمعرات سے بند ہیں۔

تاہم ابھی تک موبائل سروسز معطلی کا باضابطہ کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

ڈان نے تبصرے کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ و دیگر کو گرفتار کر لیا گیا، بی وائی سی

دریں اثنا، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر مظاہرین کو آج صبح کوئٹہ میں دھرنے سے گرفتار کر لیا گیا۔

بی وائی سی کا ایکس پر کہنا تھا کہ ’آج صبح ساڑھے 5 بجے سیکیورٹی فورسز نے دھرنے پر چھاپہ مارا، جہاں خواتین، بچوں اور پُرامن مظاہرین پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا۔‘

دریں اثنا، ترجمان حکومت بلوچستان نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے ایک پولیس اہلکار سمیت 10 اہلکار زخمی ہوئے۔

اسی طرح تربت میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام کیا گیا، بی وائی سی نے شہید فدا چوک پر ریلی اور دھرنا دیا۔

تربت کے علاقے ملک آباد میں موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے ہڑتال کی نگرانی کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کردی، جس سے دو بچے زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

ہڑتال کی کال پر قریبی پنجگور کو بھی بند کر دیا گیا۔

بلوچستان بار کونسل، پی ٹی آئی کی ’طاقت کے استعمال‘ کی مذمت

دوسری جانب، بلوچستان بار کونسل اور پی ٹی آئی نے مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی کی مذمت کی۔

ایک بیان میں بار کونسل نے کل کے واقعہ کے خلاف احتجاجاً صوبے بھر میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔

اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گرفتار ’خواتین، بچوں اور طلبہ‘ کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور سریاب سے لاپتا ہونے والے افراد کو عوام کے سامنے لایا جائے، حکومت بلوچستان سے مزید مطالبہ کیا گیا کہ وہ زخمیوں کے علاج معالجے کے اخراجات برداشت کرے۔

بار کونسل نے مزید کہا کہ ’پیپلزپارٹی کی نااہل صوبائی حکومت نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے جبر اور طاقت کا استعمال کرکے آمریت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔‘

اس میں زور دیا گیا ہے کہ حکومت بلوچستان عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

پی ٹی آئی نے مبینہ اموات کو اجاگر کرتے ہوئے ’پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال‘ کی بھی شدید مذمت کی۔

پاکستان تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکریٹری شیخ وقاص اکرم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جابر حکومت نے ایک بار پھر قومی اتحاد اور سالمیت کی قیمت پر اقتدار سے چمٹے رہنے کی اپنی مایوس کن کوشش میں ظلم کی تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’پرامن مظاہرین کی موت اور زخمی ہونے کے ذمہ داروں کے لیے فوری طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے‘ اور تمام لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی قصوروار ہے تو اس کے ساتھ قانونی طریقہ کار کے مطابق نمٹا جانا چاہیے، تاہم، جبری گمشدگیاں غیر انسانی، غیر قانونی اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025