• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

متحدہ عرب امارات میں طلاق کی شرح میں حیران کن اضافہ

شائع March 24, 2025
—فوٹو: emirates.law
—فوٹو: emirates.law

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں طلاق کی شرح میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جب کہ وہاں 47 سالہ شادیاں بھی معمولی وجوہات کی بنا پر ٹوٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔

خلیجی نشریاتی ادارے ’گلف نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی چاروں ریاستوں میں شادیاں ٹوٹنے میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، نہ صرف غیر ملکی بلکہ مقامی شادیاں بھی طلاق پر ختم ہونے لگیں۔

رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے طلاقوں کے جاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بعض شادیاں نکاح کے چند گھنٹوں بعد ہی طلاق پر ختم ہونے لگیں جب کہ حیران کن طور پر 47 سال تک رشتہ ازدواج میں رہنے والے جوڑوں نے بھی اپنی شادیاں طلاق پر ختم کیں۔

رپورٹ کے مطابق صرف سال 2024 میں ہی یو اے ای کی چاروں ریاستوں میں ملکی اور غیر ملکی جوڑوں 448 جوڑوں کی شادیاں طلاق پر ختم ہوئیں۔

سب سے زیادہ مقامی 198 شادیاں طلاق پر ختم ہوئیں جب کہ 135 غیر ملکی جوڑوں کی شادیاں بھی ایک ہی سال میں طلاق پر ختم ہوئیں۔

سال 2024 میں 102 اماراتی مردوں نے اپنی غیر ملکی بیویوں کو طلاقیں دیں جب کہ 13 غیر ملکی مردوں اور اماراتی خواتین کی شادیاں بھی طلاق پر ختم ہوئیں۔

حکومتی رپورٹ میں چند مثالیں پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایک شادی محض 24 گھنٹے کے اندر ہی طلاق پر ختم ہوئی جب کہ ایک ایسی ہی شادی رشتہ ازدواج میں تقریبا نصف صدی رہنے کے بعد بھی طلاق پر ختم ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق بعض شادیاں 47، 46، 45 اور 30 سال تک قائم رہنے کے بعد بھی طلاق پر ختم ہوئیں جب کہ درجنوں شادیاں گھنٹوں میں ختم ہوئیں۔

ماہرین نے متحدہ عرب امارات میں طلاقوں کی بڑھتی ہوئی شرح کو بڑھتے ہوئی مالی مشکلات، مشترکہ خاندانی نظام اور سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کو سبب قرار دیا۔

ماہرین کے مطابق خاندانی مداخلت بھی طلاقوں کا سبب بن رہی ہے جب کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال یا دکھاوا بھی شادیوں کے ٹوٹنے کا سبب بن رہا ہے۔

علاوہ ازیں ماہرین نے بڑھتی ہوئی مالی مشکلات اور بے جوڑ شادیوں کو بھی طلاق کا سبب قرار دیتے ہوئے شادی سے قبل ایک دوسرے کی ثقافتی اور سماجی اہمیت کو دیکھنے اور سمجھنے جیسی ضرورت پر بھی زور دیا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025