پنجاب کے اضلاع کو خشک سالی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کی ضلعی انتظامیہ کو ممکنہ خشک سالی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ صوبے کو بارشوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں ستمبر 2024 سے معمول سے 38 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں جن میں جنوبی اضلاع خاص طور پر بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان کو خشک سالی کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
یہ انتباہ پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے قومی خشک سالی کی نگرانی کے مرکز (این ڈی ایم سی) کی ایک ایڈوائزری کے بعد کیا گیا ہے، جس میں ملک میں اوسط سے 40 فیصد کم بارشوں کی اطلاع دی گئی ہے، جس میں سندھ منفی 62 فیصد اور بلوچستان منفی 52 فیصد کے ساتھ اس سے بھی زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے الرٹ نے ربیع کے سیزن کی فصلوں پر خدشات کو اجاگر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ طویل خشک موسم زرعی پیداوار کو تباہ کر سکتا ہے۔ تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر آنے سے چاول اگانے والے علاقوں کے کسانوں کو بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے حکام پر زور دیا کہ وہ تھل اور چولستان میں پیشگی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پانی کی قلت کے بارے میں پہلے سے آگاہ کیا جانا چاہیے اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ذریعے آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے۔
این ڈی ایم سی نے رپورٹ کیا کہ مارچ 2025 کا درجہ حرارت جنوبی پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں معمول سے 2 سے 3 ڈگری زیادہ رہا، جس سے خشک سالی کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ کچھ علاقوں نے مسلسل 200 سے زیادہ خشک دن برداشت کیے ہیں، جس سے مٹی کی نمی بہت کم ہوگئی ہے۔
این ڈی ایم سی نے ممکنہ ’فلیش خشک سالی‘ کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے جو درجہ حرارت میں اچانک تبدیلیوں اور کم بارش کی وجہ سے تیزی سے شروع ہونے والی خشک سالی ہے، جو آنے والے مہینوں میں پانی کے وسائل کو مزید ختم کر سکتی ہے۔
پانی کی کمی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، تربیلا ڈیم ایک ہزار 402 فٹ اور منگلا ڈیم ایک ہزار 62 فٹ پر ہے جو ان کی آپریشنل صلاحیت سے کم ہیں۔ دریا کا بہاؤ بھی تاریخی طور پر کم سطح پر ہے، جس سے آبپاشی اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
26 مارچ کو بالائی خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی بلوچستان میں ہلکی بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، تاہم پنجاب اور سندھ کے بیشتر علاقوں میں 30 مارچ تک موسم خشک رہے گا۔
پی ڈی ایم اے نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیموں کو ہنگامی اجلاس منعقد کرنے اور بحران سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکام پر یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ پانی کے تحفظ کے اقدامات پر عمل درآمد کریں اور متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی منصوبے تیار کریں۔