• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:22pm
  • ISB: Asr 4:41pm Maghrib 6:28pm

کوئٹہ: پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 3 افراد جاں بحق، 4 اہلکاروں سمیت 21 زخمی

شائع March 27, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کوئٹہ کے علاقے ڈبل روڈ پر پولیس موبائل کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 4 پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے ڈان کو بتایا کہ حادثے میں مرنے والے 3 افراد اور 21 زخمیوں کو سول ہسپتال لایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ زخمیوں میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں، ترجمان سول ہسپتال نے بتایا تھا کہ کہ کوئٹہ کے ڈبل روڈ پر بم دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے، زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ بم دھماکے سے پولیس موبائل، ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ایک موٹرسائیکل میں آگ بھڑک اٹھی۔

حکومت بلوچستان نے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، سرِ دست کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

شاہد رند نے کہا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم ناکام بنائیں گے، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج، جس کی ڈان نے تصدیق کی، سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر لوگوں کا ہجوم جمع ہو رہا ہے، جبکہ جلی ہوئی پولیس وین کے ساتھ ایک موٹر سائیکل کا ملبہ جلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، اس کے ساتھ فریم میں تباہ سوزوکی آلٹو کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں ایک شخص کو موٹرسائیکل کے جلتے ملبے کو گاڑی سے ہٹاتے ہوئے بھی دیکھا گیا، جبکہ پس منظر میں سائرن کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

ابھی تک کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

دریں اثنا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتوں جانوں کے ضیاع پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اس طرح کی قابل مذمت کارروائیاں دہشت گردوں کے مکروہ عزائم کی عکاسی کرتی ہیں، مزید کہا کہ صدر مملکت زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

ادھر، وزیر داخلہ محسن نقوی نے جاری بیان میں دھماکے کی مذمت کی اور گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مزید کہا کہ دشمن قوتیں بلوچستان کو نشانہ بنا رہی ہیں، ہم عدم استحکام پیدا کرنے کی اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنا دیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے علاقے بروری میں کرانی روڈ پر سڑک کنارے نصب بم سے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی فورس کا ایک اہلکار شہید اور 6 دیگر زخمی ہو گئے تھے جن میں سے 3 افراد کی حالت نازک تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ہے اور علیحدگی پسند دہشت گرد اکثر پولیس اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

خاص طور پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے زیادہ جانی نقصان پہنچانے اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو براہ راست نشانہ بنانے کے لیے نئے حربے اپنائے ہیں۔

گزشتہ سال وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں خاص طور پر خیبرپختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان کی سرگرمیاں، بلوچستان میں بلوچ قوم پرست بغاوت اور سندھ میں نسلی قوم پرست تشدد شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025