• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

جنوبی کوریا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سب سے بڑی اور مہلک ترین قرار

شائع March 27, 2025
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

جنوبی کوریا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی، آگ نے 86500 ایکڑ رقبے کو جلا کر خاکستر کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے جنگلات میں لگنے والی آگ اب تک کی سب سے بڑی اور مہلک ترین آگ ہے، جس نے ماضی لگنے والی کسی بھی آگ سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور کہیں زیادہ لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بن چکی ہے۔

جنوبی کوریا کے حکام نے بتایا کہ جنگل میں لگنے والی آگ کی وجہ سے اب تک 35000 ہیکٹر ( 86500 ایکڑ ) رقبہ جل کر خاکستر ہوچکا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 27 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تباہی ماضی میں لگنے والی کسی بھی جنگل کی آگ سے زیادہ ہے۔

ہفتے کے آخر میں ایک درجن سے زیادہ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی، جس سے جنوب مشرقی علاقے کا وسیع و عریض حصہ جل گیا اور تقریباً 37,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ، آگ کی وجہ سے سڑکیں بند ہوگئی اور مواصلاتی لائنیں گر گئیں کیونکہ رہائشی گھبراہٹ میں بھاگ رہے تھے۔

جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ و سلامتی نے بتایا کہ 27 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں، اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔ 1987 میں کوریا فارسٹ سروس کی جانب سے جنگلات میں لگنے والی آگ کا ریکارڈ شروع کرنے کے بعد سے یہ اموات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

آفات اور حفاظت ڈویژن کے سربراہ لی ہان کیونگ نے بتایا کہ 35,000 ہیکٹر (86,500 ایکڑ) سے زیادہ جنگل جل گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ آگ اب بھی ’ تیزی سے’ پھیل رہی ہے۔

نقصان کی وسعت اسے جنوبی کوریا کی اب تک کی سب سے بڑی جنگل کی آگ بناتی ہے، اس سے قبل اپریل 2000 میں مشرقی ساحل پر 23913 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی آگ تھی۔

حکام نے بتایا کہ ہوا کے بدلتے ہوئے رخ اور خشک موسم نے روایتی آگ بجھانے کے طریقوں کو بے اثر کردیا ہے۔

’ موسمیاتی بحران’

کوریا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال جنوبی کوریا میں گرم ترین سال ریکارڈ کیا گیا تھا، حالانکہ آگ لگنے سے پہلے کے مہینوں میں درجہ حرارت گزشتہ سال سے کم تھا، اور ملک کے 30 سالہ اوسط کے مطابق تھا، لیکن حکام نے بتایا کہ آگ سے متاثرہ علاقے میں غیر معمولی طور پر خشک موسم تھا اور اوسط سے کم بارش ہوئی تھی۔

آفات اور حفاظت ڈویژن کے سربراہ لی ہان کیونگ کا کہنا تھا کہ اس جنگل کی آگ نے ایک بار پھر موسمیاتی بحران کی سخت حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے جس کا ہمیں پہلے کبھی تجربہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں اوسط سے بھی نصف کم بارش ہوئی ہے، اس کے ساتھ غیر معمولی طور پر تیز ہوائیں بھی چل رہی ہیں، جس نے آگ کے پھیلاؤ کو ڈرامائی طور پر تیز کیا ہے اور نقصان کو مزید بڑھا دیا ہے۔

بعض قسم کے شدید موسم کا موسمیاتی تبدیلی سے گہرا تعلق ہوتا ہے، جیسے کہ گرمی کی لہریں ( ہیٹ ویو) یا شدید بارش۔

دیگر مظاہر، جیسے جنگل کی آگ، خشک سالی، برفانی طوفان اور عام طوفان، پیچیدہ عوامل کے مجموعے کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔

سیول کی ہنیانگ یونیورسٹی کے شعبہ موسمیات کے پروفیسر یی سانگ ووک نے اے ایف پی کو بتایا کہ بارش کی کمی نے زمین کو خشک کر دیا ہے جس سے جنگل کی آگ کے لیے سازگار حالات پیدا ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ صرف موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی براہ راست اور بالواسطہ طور پر ان تبدیلیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے جن کا ہم اب تجربہ کر رہے ہیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے۔

لیکن ایک اور ماہر، پوسان نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ لینڈ اسکیپ آرکیٹیکچر کے پروفیسر ہانگ سک ہوان نے کہا کہ ملک کے جنگلاتی انتظام کے طریقوں پر بھی کچھ الزام عائد ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا نے مختلف قسم کے پت جھڑ والے درختوں کو پھلنے پھولنے کی اجازت دینے کے بجائے بڑے پائن کے درختوں کے تحفظ کو ترجیح دی ہے جو تیل دار رال سے بھرے ہوتے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر آگ لگ جائے تو کیا یہ گیلے کاغذ پر زیادہ آسانی سے پھیلے گی یا تیل میں بھیگے ہوئے خشک کاغذ پر؟ ہمارے جنگلات بنیادی طور پر تیل میں بھیگے ہوئے کاغذ سے ڈھکے ہوئے ہیں، جس سے ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے جہاں جنگل کی آگ خطرناک رفتار سے پھیل سکتی ہے۔

پروفیسر ہانگ سک ہوان کا کہنا تھا کہ اگر جنوبی کوریا نے قدرتی مخلوط جنگل میں زیادہ پت جھڑ والے درختوں کی کاشت کی ہوتی تو اس سے جنگل کی آگ کا پھیلاؤ کم ہوتا اور اسے بڑھنے سے روکا جا سکتا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025