• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:06pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:41pm

روس کا یوکرین میں زیلنسکی کی حکومت گراکر ’ عبوری انتظامیہ’ قائم کرنے کا مطالبہ

شائع March 28, 2025
فائل فوٹو: رائٹرز
فائل فوٹو: رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں’ عبوری انتظامیہ’ قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عہد کیا ہے کہ روسی فوج یوکرینی فوجیوں کا ’ خاتمہ’ کر دے گی۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کی جانب سے یہ سخت تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور یوکرین درمیان جنگ بندی کے لیے سرگرم ہیں۔

ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان قربت اور امریکی رہنما کی جانب سے کیف کی حمایت روکنے کی دھمکیوں نے پوتن کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے، یہ اعتماد تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران مضبوط ہوا ہے جس میں دونوں طرف سے لاکھوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حکومت کو گرانے کے اس نئے مطالبے سے ولادیمیر پوتن کی کیف میں ماسکو نواز حکومت قائم کرنے کی دیرینہ خواہش ایک بار پھر ظاہر ہوئی ہے۔

جمعہ کے روز علی الصبح آرکٹک فورم کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ روس اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امریکا، یورپ اور ماسکو کے اتحادیوں کے ساتھ یوکرین میں عبوری انتظامیہ قائم کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کر سکتا ہے۔

پوتن نےاپنے مطالبے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالبے پر عمل درآمد سے ایک جمہوری صدارتی انتخاب کا انعقاد ہوگا جس کے نتیجے میں ایک قابل حکومت اقتدار میں آئے گی جس کو عوام کا اعتماد حاصل ہوگا، اور پھر ان حکام کے ساتھ امن معاہدے پر مذاکرات شروع کیے جائیں گے اور جائز دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 2022 میں یوکرین پر حملے کا آغاز کرتے وقت، ماسکو کا مقصد چند دنوں میں کیف پر قبضہ کرنا تھا لیکن یوکرین کی چھوٹی فوج نے اسے پسپا کر دیا۔

پوتن نے یوکرین کے جرنیلوں سے زیلنسکی کی حکومت گرانے کے لیے ایک عوامی مطالبہ بھی جاری کیا، جن کی پوتن نے بار بار، بغیر کسی ثبوت کے، نیو نازی اور منشیات کا عادی کہہ کر تضحیک کی ہے۔

ماسکو نے زیلنسکی کے یوکرین کے حکمران کے طور پر برقرار رہنے پر بھی سوال اٹھایا ہے کیونکہ ان کی ابتدائی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں ختم ہو گئی تھی۔

یوکرینی قانون کے تحت، بڑے فوجی تنازعات کے دوران انتخابات معطل کردیے جاتے ہیں، اور زیلنسکی کے ملکی مخالفین نے بھی کہا ہے کہ تنازعہ ختم ہونے تک انتخابات نہیں ہونے چاہیئں۔

ولادیمیر پوتن نے جو 25 سال سے اقتدار میں ہیں اور بغیر کسی مقابلے کے بار بار انتخابات میں منتخب ہوئے ہیں، نے پورے تنازعے کے دوران یوکرین پر جمہوری ملک نہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی صدر کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مطالبے کا سبب ماسکو کا یہ سمجھنا ہے کہ یوکرینی لیڈرشپ فوج پر کنٹرول کھوچکی ہے اور، متعدد بار وہ یوکرینی فوج پر توانائی کی روسی تنصیاب پر حملے کی کوشش کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔

یوکرین نے روس پر متعدد مواقع پر توانائی کے اہداف کو نشانہ نہ بنانے کے اپنے خود ساختہ حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی فضائیہ نے جمعہ کے روز اطلاع دی کہ روس نے رات کو فضائی حملے میں 163 ڈرون فائر کیے، جس سے ملک کے جنوب میں انفرااسٹرکچر اور زرعی مقامات پر آگ لگ گئی۔

روسی وزارت دفاع نے میدان جنگ میں تازہ پیش قدمی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے فوجیوں نے یوکرین کے شمال مشرقی خارکیو علاقے کے ایک گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے اور اپنے کرسک علاقے میں ایک سرحدی بستی پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔

’امن کا راستہ‘

پوتن نے اس سے قبل غیر مشروط اور مکمل جنگ بندی کے لیے امریکا اور یوکرین کی مشترکہ تجویز کو مسترد کر دیا تھا اور یوکرین نے ان پر واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کو طول دینے کا الزام لگایا تھا، جبکہ ان کا حملے روکنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

یوکرینی صدارتی دفتر کے چیف آف اسٹاف آندرے یرماک نے جمعہ کو تازہ ترین رات گئے کیے گئے حملوں کے جواب میں کہا کہ روس جنگ جاری رکھنے کا انتخاب کرکے امن کے راستے کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دریں اثنا، کریملن نے یورپ کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، اور اس کے رہنماؤں کو روس اور امریکا کے درمیان لڑائی روکنے کے ممکنہ معاملے پر پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے والی شخصیات کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

پیسکوف نے جمعہ کو بحیرہ اسود میں محفوظ گزرگاہ کے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے روسی زرعی بینک پر پابندیاں ہٹانے پر غور کرنے سے یورپی یونین کے انکار پر تنقید کی۔

پیسکوف نے کہا کہ اگر یورپی ممالک اس راستے پر نہیں جانا چاہتے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ماسکو اور واشنگٹن کی جانب سے دکھائی جانے والی کوششوں کے ساتھ مل کر امن کے راستے پر نہیں جانا چاہتے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025