• KHI: Maghrib 6:57pm Isha 8:17pm
  • LHR: Maghrib 6:35pm Isha 8:02pm
  • ISB: Maghrib 6:43pm Isha 8:12pm
  • KHI: Maghrib 6:57pm Isha 8:17pm
  • LHR: Maghrib 6:35pm Isha 8:02pm
  • ISB: Maghrib 6:43pm Isha 8:12pm

مصطفیٰ کمال کی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی

شائع April 6, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایچ ڈی اے پی) کو یقین دلایا ہے کہ میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن سے متعلق دیرینہ مسئلہ آئندہ چند دنوں میں حل کر لیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں واقع سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں وفاقی وزیر صحت اور ایچ ڈی اے پی کے وفد کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کی ملاقات ہوئی۔

وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید عمر احمد نے کی جب کہ سینئر وائس چیئرمین شاہن ارشاد، سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر ہاشمی، مسعود احمد اور سابق وائس چیئرمین عابد منیار بھی ملاقات میں شریک تھے۔

ملاقات کے دوران وفاقی وزیر صحت نے میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کے مسئلے کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے فوری اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی تاکہ ملک بھر میں طبی آلات کی بلاتعطل فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

وفد نے میڈیکل ڈیوائسز رولز 2017 کے تحت رجسٹریشن کی لازمی مدت میں توسیع کی فوری ضرورت سمیت متعدد ریگولیٹری چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اگرچہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کا دعویٰ ہے کہ سینکڑوں رجسٹریشن درخواستوں پر کارروائی مکمل ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود سرٹیفکیٹس جاری نہیں کیے جا رہے، جس کے باعث کسٹمز حکام درآمدی سامان کو روک رہے ہیں۔

وفد نے نشاندہی کی کہ ماضی میں ڈریپ نے افرادی قوت کی کمی اور درخواستوں کی زیادہ تعداد کو جواز بنا کر کلاس اے اور بی میڈیکل ڈیوائسز کے لیے درخواستیں نہ دینے کا کہا تھا اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ رجسٹریشن کی مدت میں توسیع دی جائے گی، تاہم اب ان یقین دہانیوں سے پیچھے ہٹا جا رہا ہے، جس سے میڈیکل ڈیوائسز کے درآمد کنندگان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

وفد نے خبردار کیا کہ اگر رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کی گئی تو ملک میں صحت کے شعبے کو ایک سنگین بحران کا سامنا ہو سکتا ہے، کیوں کہ اس وقت بھی 7 ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ ڈریپ کی جانب سے رجسٹریشن کا عمل وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کرکے معطل کر دیا گیا ہے لیکن تاحال نہ منظوری ملی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی واضح پالیسی سامنے آئی ہے، جس سے درآمد کنندگان اور صحت کے اداروں میں شدید غیر یقینی پیدا ہو گئی ہے۔

وفد کی جانب سے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ڈریپ کے ریگولیٹری معاملات میں شفافیت کا فقدان ہے، حالیہ میٹنگز میں نہ تو میڈیکل ڈیوائس بورڈ کے ایجنڈے جاری کیے گئے اور نہ ہی میٹنگ منٹس فراہم کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواستوں پر کارروائی کا اوسط وقت 3 سے 4 سال ہے اور بہتری کے دعوؤں کے باوجود صورتحال میں کوئی نمایاں بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔

ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستان کے ریگولیٹری نظام کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جائے اور یورپی یونین کے ایم ڈی آر / آئی وی ڈی آر کی طرز پر منتقلی کا دورانیہ 28-2027 تک بڑھایا جائے، ساتھ ہی عالمی سطح پر تسلیم شدہ سی ای، ایف ڈی اے سرٹیفکیشن اور لیٹر آف اتھورائزیشن کو قبول کر کے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کی تجویز دی گئی۔

وفاقی وزیر صحت نے وفد کی تجاویز کو سراہتے ہوئے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ طبی آلات کی فراہمی میں خلل سے بچنے کے لیے تمام ضروری انتظامی اقدامات کیے جائیں گے۔

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن نے حکومت کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے، مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور طویل مدتی پالیسی سازی میں شراکت کی پیش کش کی۔

ملک میں جاری اقتصادی اور صحت کے بحران کے تناظر میں اس ریگولیٹری رکاوٹ کا خاتمہ صحت کی سہولیات کی بلاتعطل فراہمی اور عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 اپریل 2025
کارٹون : 20 اپریل 2025