مذاکرات ناکام ہوئے تو فوج کارروائی کیلئے تیار ہے، امریکا کی ایران کو پھر دھمکی
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اتوار کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے ایک سفارتی حل کی امید رکھتا ہے، لیکن اگر وہ ناکام ہو گیا تو فوج بڑے پیمانے پر کارروائی کے لیے تیار ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایرانی سفارت کاروں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں مغربی خدشات کو دور کرنے کی کوشش میں ہفتے کے روز عمان میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے نے اتوار کے روز عمان میں پہلے، ابتدائی رابطوں کو ’ نتیجہ خیز’ اور ’ایک اچھا قدم‘ قرار دیا۔ انہوں نے سی بی ایس کے ’ فیس دی نیشن’ کو بتایا کہ اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کبھی بھی فوجی آپشن کا سہارا نہیں لینا چاہتے تھے، مگر ’ ہم نے دور تک، گہرائی میں اور بڑے پیمانے پر کارروائی کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ دوبارہ، ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے، لیکن اگر ہمیں دوبارہ اس صلاحیت کا مظاہرہ کرنا پڑا تو وہ ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے لیے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اگر عمان میں مذاکرات ناکام ہو گئے تو اسرائیل کے ساتھ مل کر فوجی کارروائی ’ بالکل’ ممکن ہے۔
انہوں نے رپورٹرز کو بتایا تھا کہ اگر اس کے لیے فوج کی ضرورت پڑی تو ہمارے پاس فوج ہوگی، اور اسرائیل واضح طور پر اس میں بہت زیادہ حد تک شامل ہوگا، اور اس ( کارروائی) کی قیادت کرے گا۔“
اس سے قبل مارچ کے اواخر میں ایران کو واضح طور پر متنبہ کیا گیا تھا کہ ’ اگر اس نے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو پھر بمباری ہوگی۔’
واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2018 میں وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دور حکومت کے دوران ایران کے ساتھ ایک سابقہ کثیر ملکی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اب قابل ترسیل جوہری ہتھیار تیار کرنے سے محض چند ہفتے دور ہوسکتا ہے، اگرچہ تہران ایسے ہتھیار بنانے کی تردید کرتا ہے۔