• KHI: Maghrib 7:01pm Isha 8:23pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:10pm
  • ISB: Maghrib 6:50pm Isha 8:22pm
  • KHI: Maghrib 7:01pm Isha 8:23pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:10pm
  • ISB: Maghrib 6:50pm Isha 8:22pm

ایران کی قومی سلامتی، دفاع، فوجی طاقت پر مذاکرات ناممکن ہیں، پاسداران انقلاب

شائع April 15, 2025
روس نے ایران اور امریکا میں مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فوجی محاذ آرائی ’عالمی تباہی‘ ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی
روس نے ایران اور امریکا میں مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فوجی محاذ آرائی ’عالمی تباہی‘ ہوگی — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کے پاسداران انقلاب نے امریکا کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں مذاکرات کے دوسرے دور سے قبل منگل کے روز کہا ہے کہ ملک کی فوجی صلاحیتیں لامحدود ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی، دفاع اور فوجی طاقت اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے جن پر کسی بھی صورت میں بات چیت یا مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔

ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہفتے کے روز مسقط میں ہوگا، جس سے ایک ہفتہ قبل 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے لیے عمانی دارالحکومت میں اعلیٰ حکام نے ملاقات کی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 کے معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا، انہوں نے جنوری میں اقتدار میں واپسی کے بعد ایران کے خلاف اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی مہم کو بحال کر دیا ہے۔

مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا، اور خبردار کیا تھا کہ اگر تہران انکار کرتا ہے تو ممکنہ فوجی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے پیر کے روز ایران کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں اس مسئلے کو حل کروں گا‘ اور ’یہ تقریباً ایک آسان مسئلہ ہے‘۔

امریکی صدر نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی دھمکی بھی دی ہے، اور ایرانی حکام کو ’بنیاد پرست‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔

ایران نے بارہا ایٹم بم کے حصول کی تردید کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، خاص طور پر توانائی کی فراہمی کے لیے وہ جوہری قوت کا خواہاں ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ایران کا علاقائی اثر و رسوخ اور میزائل صلاحیتیں اس کی ’سرخ لکیروں‘ میں شامل ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ماسکو جائیں گے۔

ایرانی حکام اور ذرائع ابلاغ کے مطابق 12 اپریل کو ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عمان میں مشرق وسطیٰ میں امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کی۔

عراقچی کے دفتر نے کہا کہ وہ ایران کے قریبی اتحادی اور 2015 کے جوہری معاہدے کے فریق روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے اس ہفتے کے آخر میں ماسکو جائیں گے۔

ماسکو نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفارتی حل پر زور دیا، اور خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی فوجی محاذ آرائی ’عالمی تباہی‘ ہوگی۔

یہ مذاکرات 2015 کے معاہدے کے خاتمے کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کے جوہری مذاکرات ہیں، جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس معاہدے میں ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے بین الاقوامی پابندیوں سے ریلیف کی پیشکش کی گئی تھی۔

ایران کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوری بعد سے سفارتی تعلقات نہ رکھنے والے تہران اور واشنگٹن دونوں نے مذاکرات کے تازہ ترین دور کو ’تعمیری‘ قرار دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 اپریل 2025
کارٹون : 29 اپریل 2025