• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm

کراچی کے علاقے صدر میں ہجوم کے تشدد سے احمدی ہلاک

شائع April 18, 2025
— فوٹو: سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی کے علاقے صدر میں پولیس حکام کے مطابق ایک مذہبی سیاسی جماعت کے سیکڑوں کارکنان نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہ پر دھاوا بولا جبکہ ہجوم کے تشدد سے ایک 46 سالہ شخص ہلاک ہو گیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تقریباً 400 کارکنان موبائل مارکیٹ کے قریب ہال میں جمع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ شہر قائد کے شاہ لطیف ٹاؤن، سرجانی اور کھوکھراپار کے علاقوں میں ایسے ہی واقعات کے پیش نظر پولیس پہلے سے ہی وہاں تعینات تھی، ڈی آئی جی سید اسد رضا نے بتایا کہ پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کی اور عبادت گاہ کے اندر موجود احمدی کمیونٹی کے افراد کو تحفظ فراہم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ہال کے قریب واقع آٹو پارٹس مارکیٹ کے قریب ایک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک شخص کو ٹی ایل پی کے کارکنوں نے مارا پیٹا، جسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

دریں اثنا، ڈی آئی جی نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، جس کے مطابق متوفی اپنے موبائل فون سے عبادت گاہ کے پچھلے حصے سے ٹی ایل پی کے مظاہرین کی ویڈیو بنا رہا تھا جب ہجوم میں سے کسی نے اسے پہچان لیا۔

انہوں نے کہا کہ متوفی ایک دکان کا مالک تھا، جو ہجوم کے بارے میں اطلاع ملنے پر عبادت گاہ پہنچا تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان نے ابتدا میں اسے مارا پیٹا، جب وہ فرش پر گرا تو ہجوم نے اسے بری طرح مارا، جس سے اس کی موت ہوگئی، مزید بتایا کہ مقتول احمدی کمیونٹی کا ایک سرگرم رکن تھا۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ہم نے ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا، ہم ایف آئی آر درج کرانے کے لیے رشتہ داروں کا انتظار کر رہے ہیں، اگر وہ مقدمہ درج نہیں کرتے تو ریاست کی جانب سے ٹی ایل پی کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس مشتبہ افراد کی شناخت کرنے میں مصروف ہے جبکہ کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا، مزید کہنا تھا کہ ہجوم سہ پہر تقریباً 3 بجے منتشر ہو گیا تھا۔

ڈی آئی جی سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ احمدی کمیونٹی کے تقریباً 40 افراد جنہیں پولیس نے ہجوم سے بچانے کے لیے ’حفاظتی تحویل میں‘ لیا تھا، انہیں چھوڑ دیا گیا اور وہ اپنے گھروں کو واپس چلے گئے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کمیونٹی کے افراد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔

ترجمان احمدی کمیونٹی عامر محمود نے ڈان کو بتایا کہ متوفی کمیونٹی کی ایک جانی پہچانی شخصیت تھی، جو عبادت گاہ سے 100 سے 150 میٹر کے فاصلے پر واقع علاقے سے گزر رہے تھے کہ ٹی ایل پی کے ارکان نے انہیں پہچان لیا اور مارنا پیٹنا شروع کردیا، جس کے نتیجے میں ان کی موت ہوگئی۔

پریڈی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) شبیر حسین نے بھی ڈان کو بتایا کہ ایک 46 سالہ شخص ’ہاشو سینٹر کے قریب ٹی ایل پی کے کارکنوں کی ویڈیو بنا رہا تھا کہ ہجوم نے اسے پیٹنا شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کمیونٹی ہال کے اندر کمیونٹی کے 45 سے 50 ارکان کو محفوظ جگہ پر منتقل کرنے کے لیے جیل وین کو بلایا۔

ترجمان احمدی کمیونٹی عامر محمود کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ متوفی ہجوم کی ویڈیو بنا رہا تھا یا نہیں۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان کو بتایا کہ متوفی کے پورے جسم پر متعدد زخم آئے ہیں، تاہم موت سر پر چوٹ کی وجہ سے ہوئی، جس سے فریکچر اور خون بہنے لگا تھا۔

ادھر، سندھ ہیومن رائٹس کمیشن (ایس ایچ آر سی) نے واقعے کا نوٹس لیا اور ڈی آئی جی اسد رضا کو ہدایت کی کہ وہ مجرموں کی شناخت اور ان کی گرفتاری پر توجہ مرکوز کرنے کی کوششوں کے ساتھ ایک سینئر اور قابل افسر کے ذریعے مکمل، غیر جانبدارانہ اور تیز تحقیقات کریں۔

ایک نوٹس میں، ایس ایچ آر سی نے ڈی آئی جی سے 15 دنوں کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا۔

ایس ایچ آر سی نے یہ بھی کہا کہ احمدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 30 اپریل 2025
کارٹون : 29 اپریل 2025