حسینہ واجد نے 2010 میں بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل پاکستان کے خلاف آزادی کی جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کیلئے قائم کیا تھا، جس نے 100 سے زائد سیاسی مخالفین کو موت کی سزا سنائی۔
یہ تسلیم کرنا مشکل ہے کہ بنگلہ دیشی طلبہ کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں، جیسا کہ تاریخ دان ہاورڈ زن نے کہا 'یہ غلط فہمی ہے کہ بڑی تبدیلی کے وقت کوئی غیرجانبدار رہ سکتا ہے'۔
امریکا خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا اور سینٹ مارٹن کے جزیرے پرکنٹرول حاصل کرنا چاہتا تھا، ایسا نہ کرنے پر میری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، معزول وزیر اعظم
شیخ حسینہ واجد کی بے دخلی کے بعد مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں مقیم ان کے قریب سمجھے جانے والے ہندوؤں کے گروپ کے کچھ ملکیتی کاروباروں اور گھروں پر حملہ کیا گیا تھا۔
کومیلا میں ہجوم کے پر تشدد حملوں میں کم از کم 11 افراد مارے گئے، اشوک تلہ میں سابق کونسلر محمد شاہ عالم کے 3 منزلہ مکان کو شرپسندوں نے آگ لگا دی جس سے 6 افراد کی موت ہوئی۔