اگر مودی کی انٹیلی جنس ٹیم دور دراز ممالک میں سکھ باغیوں کا پیچھا کرنے میں مصروف نہ ہوتی تو شاید وہ اپنی اتحادی حسینہ واجد کو ڈھاکا میں ہونے والی اکھاڑ پچھاڑ کے حوالے سے خبردار کردیتے۔
رواں ہفتے تشدد کے دوران 115 شہری اب تک مارے جا چکے ہیں جب کہ صورتحال نے 15 سال بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے۔