وزیراعظم شہباز شریف امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کریں گے، انہیں جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملہ پر بریفنگ دی جائے گی۔
شائع12 مارچ 202509:58pm
ٹرین ڈرائیور اور 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد جاں بحق، خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، آپریشن میں انتہائی احتیاط کی جارہی ہے، سیکیورٹی ذرائع
کوشش ہے مسافروں کو بحفاظت بازیاب کروا لیا جائے، حنیف عباسی کو نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا ٹیلی فون، جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت، ٹرین ڈرائیور کے مرنے پر اظہار تعزیت
دہشتگرد کچھ مسافروں کو یرغمال بنا کر پہاڑی علاقے میں لے گئے، لیکن سیکیورٹی فورسز اس وقت ہر طرف سے حرکت میں ہیں، اور سب لوگوں کو بازیاب کروایا جائے گا، وزیر مملکت برائے داخلہ
دہشتگردی پر تفصیلی بحث کی جائے گی، لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، یہ قومی مسئلہ بن چکا ہے، سینیٹر شیری رحمٰن کا قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں اظہار خیال
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد ناگزیر ہے، پاک فوج ملکی استحکام کیلئے دہشت گردی کے خلاف دفاع کا فریضہ ادا کرتی رہے گی، جنرل عاصم منیر کا بنوں کا دورہ
دہشتگردی پورے ملک کا مسئلہ ہے، حکومت کو ملک کی پروا ہے نہ حالات کا ادراک، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے افغانستان سے مذاکرات کے بغیر مسائل کا حل ناممکن قرار دیدیا۔
مرنے والوں میں 5 خواتین اور 4 بچے شامل، 22 افراد زخمی بھی ہوئے، دھماکے کی شدت سے مسجد کی چھت گرگئی، نمازیوں کے شہید ہونے کی اطلاعات، وزیراعظم کا اظہار مذمت
ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے اتوار کی رات اسپالگا، گوش، ٹپی، باروانا، پیپانا لوئر اور پپانا ٹاپ کی 6 سیکیورٹی چوکیوں پر بیک وقت حملہ کیا، 13 جوان زخمی بھی ہوئے۔
دہشت گردوں نے کوئٹہ سبی شاہراہ کو 2 مقامات پر بلاک کیا، پارلیمانی سیکریٹری لیاقت علی لہری کے محافظوں سے ہتھیار چھین لیے، فورسز سے ایک گھنٹے جھڑپ کے بعد دہشتگرد فرار ہوگئے۔
دہشت گرد بھاری اسلحے سے لیس تھے اور بڑے حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت اور جرات مندانہ کارروائی نے بڑے سانحے کو ٹال دیا، ایس ایچ او
دہشتگردوں کا نوشکی کے پولیس اسٹیشن پر بھی حملہ، فورسز کی بھاری نفری پہنچ گئی، شدید فائرنگ کا تبادلہ، سرچ آپریشن شروع، وزیراعظم، وزیراعلیٰ بلوچستان کا اظہار مذمت
پاکستان میں امن افغانستان میں امن کے ساتھ مشروط ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے کابل کیساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات جلد شروع کیے جائیں، اجلاس میں متفقہ فیصلہ
یکم جولائی سے 13 دسمبر 2024 تک اس گروپ نے 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے زیادہ تر افغان علاقے سے کیے گئے، تجزیاتی اور تعزیرات کی نگرانی کرنیوالی ٹیم کی رپورٹ
سیکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسمٰعیل خان، وزیرستان، لکی مروت اور خیبر کے علاقوں میں آپریشن کیے، دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر کارروائیاں کی گئی، آئی ایس پی آر