• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

طالبان مذاکرات: حکومتی کمیٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی

شائع February 11, 2014
طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے ارکان۔ —. فائل فوٹو
طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے ارکان۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان نے طالبان کی کمیٹی کے ساتھ گزشتہ جمعرات کو منعقدہ اپنے اجلاس کے حوالے سے پیر دس فروری کو وزیراعظم کو بریفنگ دی، اور دونوں کمیٹیوں کے درمیان اگلی بات چیت جو جلد ہی کسی وقت متوقع ہے، کے بارے میں بتایا۔

قومی معاملات پر وزیراعظم کے خصوصی معاون عرفان صدیقی جو حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، نے کہا ”گزشتہ جمعرات کو امن کے لیے گفت و شنید کرنے والی طالبان کی ٹیم کے ساتھ پہلے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے ساتھ ہماری ایک خصوصی ملاقات باقی تھی۔“

ڈان سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ اگرچہ وزیراعظم پہلے ہی میڈیا کے ذریعے طالبان کی جانب سے پیش کی گئی شرائط سے آگاہ ہوچکے تھے، ان ہی سے وزیراعظم کو پیر کے اجلاس میں مطلع کیا گیا۔

طالبان کا اہم مطالبہ تھا کہ وہ وزیراعظم، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی شخصیات پر مشتمل چار رکنی حکومتی کمیٹی کے دائرہ اختیار کی وضاحت درکار ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر وزیراعظم طالبان کی تین رکنی کمیٹی سے ملاقات کے لیے رضامند ہوجاتے ہیں تو عرفان صدیقی نے کہا کہ ”اس کا بہت زیادہ دارومدار ہماری دو بنیادی شرائط پر ٹی ٹی پی کی قیادت کے ردّعمل پر ہے، کہ یہ مذاکرات آئین کے دائرہ کار کے اندر منعقد کیے جائیں گے، اور اس کا اطلاق قبائلی پٹی کے صرف شورش زدہ علاقوں تک محدود ہوگا۔“

عرفان صدیقی نے کہا کہ ”جب سے مولانا محمد یوسف شاہ، جو جے یو آئی ایس کے سربراہ اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے نمائندے ہیں، اور جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم ٹی ٹی پی شوریٰ کے ساتھ میٹنگ کے بعد واپس لوٹے ہیں، ہم نتائج حاصل کرنے کے لیے بے چینی کے ساتھ ان کی ملاقات کے منتظر ہیں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”میں نے آج مولانا محمد یوسف شاہ سے ٹیلی فون پر بات کی تھی، اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ دونوں کمیٹیوں کا ایک اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے۔ مولانا یوسف شاہ نے مثبت جواب دیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کی قیادت سے ہمارے لیے کیا پیغام لے کر آئے ہیں۔“

عرفان صدیقی نے اس کا اعادہ کیا کہ حکومت ملک میں مکمل طور پر امن کی بحالی کے لیے پُرعزم ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

تاہم جب وزیراعظم کے دفتر کے ایک سینئر اہلکار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ”وضاحت کے ساتھ بات کی جائے تو حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی اعلٰی سطح کی قیادت پُرامید نہیں ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا ٹی ٹی پی کی قیادت سے مثبت جواب کی توقع کی جاسکتی ہے۔“

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024