نشاستہ دار غذائیں کیا ہیں اور اچھی صحت کے لیے ضروری کیوں ہیں؟
نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹس کو موجودہ عہد میں صحت کے لیے کافی نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، جیسے موٹاپے یا دیگر امراض کی وجہ اس طرح کی غذا کو قرار دیا جاتا ہے۔
مگر حقیقت کیا ہے؟ درحقیقت نشاستہ دار غذائیں وہ ہوتی ہیں جن میں گلوکوز، شکر، نشاستہ اور سلولوز شامل ہوتے ہیں اور یہ جسمانی ایندھن کا کام کرتی ہیں بلکہ صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
نشاستہ دار غذائیں ہمارے لیے ضروری کیوں ہیں ؟ یہ جان کر آپ ان غذاﺅں کو کھانے سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔
شکر اور سٹارچ توانائی فراہم کرتے ہیں
ہمارے جسم کے بیشتر خلیات کو ایندھن گلوکوز سے ملتا ہے جو کہ نشاستہ دار یا کاربوہائیڈریٹس کا مرکزی حصہ ہے، 3 اقسام کے کاربوہائیڈریٹس میں سے 2 یعنی شکر اور سٹارچ جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور جسم انہیں ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
فائبر بھی نشاستہ کا حصہ ہے
کاربوہائیڈریٹ کی تیسری قسم فائبر ہے جو کہ گلوکوز سے بنتا ہے، مگر اس کا مالیکیول کچھ ایسا ہوتاہے جسے ہمارے جسم کے لیے ٹکڑے کرنا ناممکن ہوتا ہے، یہ قسم جسمانی توانائی تو نہیں بڑھاتی مگر جسم کے لیے انتہائی ضروری ہے، اس کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک پانی میں جذب ہونے والا فائبر جو جو، سیب، ترش پھل، خشل پھلیوں اور بیجوں وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ دوسرا حل نہ ہونے والا فائبر جو پانی میں جذب نہیں ہوتا، جو کہ اجناس، سبزیوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے اور یہ آنتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
فائبر کا سٹارچ یا چینی سے امتزاج
ہر قسم کی فائبر غذا کے ہضم ہونے کا عمل سست کرتا ہے، یعنی وہ عمل جس کے دوران کاربوہائیڈریٹس معدے سے چھوٹی آنت میں غذا کتنی تیزی سے گزر کر گلوکوز مالیکول میں تبدیل ہوتے ہیں، فائبر کے بغیر نشاستہ سے حاصل ہونے والا گلوکوز بہت تیزی سے دوران خون میں داخل ہوکر ایسی توانائی فراہم کرے گی جو بہت جلد ختم بھی ہوجائے گی۔ فائبر کی بدولت یہ گلوکوز دوران خون کا بتدریج حصہ بن کر مستحکم توانائی فراہم کرتا ہے، اس سے غذائی کولیسٹرول لیول بہتر ہوتا ہے اور امراض قلب، موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فائبر قبض سے تحفظ فراہم کرتا ہے
فائبر کی دونوں اقسام نظام ہاضمہ کے لیے ضروری ہیں اور آنتوں کے افعال درست رکھتی ہیں، جس سے قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے اور غذا ہضم ہونے کے بعد آسانی سے نظام ہاضمہ سے گزر کر خارج ہوجاتی ہے۔
جسمانی مدافعتی نظام اور معدے کے لیے بیکٹریا کے لیے فائدہ مند
فائبر کی مخصوص اقسام جن کو پری بائیوٹیکس بھی کہا جاتا ہے، ایسا جز ہے جو کہ معدے میں موجود بیکٹریا کی ساخت اور سرگرمیوں میں مخصوص تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے، جس سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
پراسیس شدہ نشاستہ نقصان دہ ہوتا ہے
پراسیس شدہ نشاستہ دار غذائیں جیسے غذا میں چینی کا اضافہ، اجناس کو ریفائن کرنا اور دیگر ریفائن چیزیں جیسے جوس وغیرہ میں فائبر اور دیگر اہم غذائی اجزا عام طور پر خارج ہوجاتے ہیں، فائبر کے بغیر یہ کاربوہائیڈریٹس بہت تیزی سے گلوکوز میں تبدیل ہوکر خون کا حصہ بن جاتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند نہیں۔ ایسا نہیں کہ چینی اور دیگر پراسیس شدہ کاربوہائیڈریٹس کو غذا سے مکمل طور پر نکال دیا جائے مگر ان کا استعمال کم ہونا چاہئے جیسے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی سفارشات کے مطابق خواتین 6 چائے کے چمچ جبکہ مرد 9 چائے کے چمچ چینی استعمال کرسکتے ہیں۔
اجناس آئرن، بی وٹامن اور دیگر اجزا کے لیے اہم
Whole grains یا سالم اناج میں بی وٹامنز جیسے وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، وٹامن بی تھری اور فولیٹ (وٹامن بی 9) سمیت دیگر اہم اجزا جیسے آئرن، میگنیشم اور سیلینیم وغیرہ موجود ہوتے ہیں اور یہ سب مختلف جسمانی افعال جیسے نئے خلیات بننے، خون میں آکسیجن کی ایک سے دوسری جگہ ترسیل، تھائی رائیڈ ریگولیٹ اور جسمانی مدافعتی نظام کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
فولیٹ خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ سالم اناج میں فولیٹ میں موجود ہوتا ہے اور اس کی پراسیس شدہ شکل فولک ایسڈ ہے جو کہ حاملہ خواتین کے لیے ضروری ہے، اگر سالم اناج کو غذا سے نکال دیا جائے گا تو فولیٹ یا فولک ایسڈ بہت کم جسم کا حصہ بنے گا جو خون کی کمی سمیت مختلف قسم کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
ذیایبطس ٹائپ ٹو اور دیگر امراض سے تحفظ
سالم اناج کی طرح پھلیاں اور دالیں اہم وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہیں جبکہ ان سے نباتاتی پروٹین بھی جسم کو ملتا ہے اور ہاں نقصان دہ چربی ان میں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جو کہ حیوانی پروٹین میں زیادہ موجود ہوتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نباتاتی پروٹین سے بھرپور غذائیں کا زیادہ استعمال جبکہ ریفائن اجناس، میٹھے مشروبات اور پراسیس شدہ گوشت سے دوری ذیابیطس ٹائپ ٹو، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول جیسے امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ اسی طرح پھلیوں اور دالوں کا روزانہ استعمال جسمانی وزن میں کمی سے بھی مدد دیتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس کا حصول
اینٹی آکسائیڈنٹس ایسا جز ہے جو خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام یا اس عمل کو تاخیر کا شکار کرتا ہے، قدرتی طور پر اینٹی آکسائیڈنٹس ان پھلوں اور سبزیوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں جن میں نشاستہ موجود ہوتا ہے، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال مختلف امراض کا خطرہ کم کرتا ہے، تاہم اینٹی آکسائیڈنٹ سپلیمنٹس زیادہ فئادہ مند نہیں ہوتے۔
جسمانی سرگرمیوں کے لیے نشاستہ ضروری
آپ جسمانی طور پر جتنا متحرک ہوں گے، نشاستہ کی ضرورت اتنی ہی زیادہ ہوگی کیونکہ وہ جسمانی ایندھن کا بنیادی ذریعہ ہے، مجموعی طور پر دن بھر میں جتنی کیلوریز استعمال کرتے ہیں طبی ماہرین 45 سے 65 فیصد حصہ نشاستہ دار غذاﺅں کے ذریعے حاصل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔