• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

حکومت مخالف مہم: مولانا فضل الرحمٰن نے کثیر الجماعتی کانفرنس طلب کرلی

شائع November 24, 2019
مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن رہنماؤں کو آزادی مارچ کے پلان اے اور پلان بی پر بریف کریں گے، ذرائع — فائل فوٹو / ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن رہنماؤں کو آزادی مارچ کے پلان اے اور پلان بی پر بریف کریں گے، ذرائع — فائل فوٹو / ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کی حکومت مخالف مہم کا اگلا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے کثیرالجماعتی کانفرنس طلب کر لی۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کے ترجمان نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی میزبانی میں 26 نومبر کو منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لیے 9 جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے۔

کانفرنس میں شرکت کے لیے مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی سے رابطے کرکے انہیں ذاتی طور پر دعوت دی۔

کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے جن دیگر جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے ان میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) اور جمعیت اہل حدیث بھی شامل ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے ذرائع کے مطابق کانفرنس میں مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن رہنماؤں کو آزادی مارچ کے پلان اے اور پلان بی پر بریف کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے حکومت کی 7 رکنی کمیٹی تشکیل

اس کے علاوہ حکومت کے خاتمے کے لیے ہونے والے خفیہ رابطوں پر بھی اپوزیشن رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ رہنماؤں کو اس سے سے بھی آگاہ کریں گے کہ حکومت کی جڑی کیسے کاٹ دی گئی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ راجہ ظفر الحق کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا چار رکنی وفد کانفرنس میں شرکت کرے گا جس کے دیگر اراکین میں ان کے علاوہ سردار ایاز صادق اور امیر مقام شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت کے لیے یہ وفد (ن) لیگ کے صدر شہباز شریف سے مشاورت کے بعد تشکیل دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کی حکومت مخالف مہم کا آغاز جے یو آئی (ف) کی قیادت میں 27 اکتوبر کو کراچی سے اسلام آباد تک آزادی مارچ سے ہوا تھا جس کے تحت دارالحکومت کے پشاور موڑ پر دو ہفتے تک دھرنا جاری رہا۔

13 نومبر کو یہ دھرنا ختم کرتے ہوئے پلان 'بی' کا آغاز کیا گیا جس کے تحت چاروں صوبوں کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر جے یو آئی (ف) کے کارکنان نے دھرنے دیے، تاہم یہ دھرنے بھی 19 نومبر کو رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

مزید پڑھیں: توہین آمیز زبان کے استعمال پر جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے دعویٰ کیا تھا کہ دھرنے کے دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے جے یو آئی (ف) کو یقین دہانی کروائی تھی وزیر اعظم عمران خان استعفیٰ دے دیں گے اور اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قابل اعتباد افراد کی یقین دہانی کے بعد ہم نے دھرنے ختم کیے اور پرویز الہٰی ضامن بنے تھے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ دھرنے نے عمران خان کی حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اور یہ چند ماہ میں ختم ہوجائے گی۔

تاہم پرویز الہٰی نے ان تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے ختم کرنے کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کو ایسی کوئی یقین دہانیاں نہیں کروائی گئی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024