• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک میں موسمی شدت کے باعث حادثات، جاں بحق افراد کی تعداد 98 ہوگئی

شائع January 15, 2020
بارشوں، برفباری کے باعث خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور بلوچستان کی اہم شاہراہیں بھی بند ہوگئیں—تصویر: رائٹرز
بارشوں، برفباری کے باعث خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور بلوچستان کی اہم شاہراہیں بھی بند ہوگئیں—تصویر: رائٹرز

مظفرآباد/کوئٹہ: آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں برفانی تودے کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے سیکڑوں عمارات متاثر اور درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ملک میں موسمیاتی شدت کے سبب حادثات میں اموات کی کل تعداد 98 تک جاپہنچی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں مغربی ہواؤں کے باعث موسمی صورتحال شدت اختیات کر گئی ہے جس کے نتیجے میں برفانی تودے، لینڈ سلائیڈنگ اور مختلف حادثات رونما ہوئے۔

برفانی تودے گرنے کے باعث سب سے زیادہ اموات آزاد کشمیر میں ہوئیں جہاں جاں بحق افراد کی تعداد 69 ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر،بلوچستان میں شدید برف باری: حادثات میں 80 سے زائد افراد جاں بحق

حکام کا کہنا ہے کہ شدید برف باری کے باعث وادی کے کچھ علاقوں تک رسائی ابھی تک ممکن نہیں لہٰذا اموات کی تعداد میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ موسم کا حال بتانے والوں نے جمعے سے برفباری کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان میں بھی برفانی تودے گرنے کی وجہ سے ایک لڑکی اور ایک ڈھائی سالہ بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔

حکام کے مطابق گزشتہ 2 سے 3 روز کے دوران موسمی شدت کے باعث ہونے والے حادثات میں آزاد کشمیر میں 69 افراد، بلوچستان میں 20، پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں 7 اور گلگت بلتستان میں 2 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

بارشوں، برفباری کے باعث خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور بلوچستان کی اہم شاہراہیں بھی بند ہوگئی ہیں۔

وادی نیلم کے ڈپٹی کمشنر راجا محمود شاہد کے مطابق 80 فیصد ہلاکتیں تحصیل شردا کے علاقے سورگن میں بکوالی اور سیری دیہاتوں میں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں شدید برفباری، بارشوں کے باعث 14 افراد جاں بحق

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تودہ گرنے کے نتیجے میں کم از کم 84 مکانات اور 17 دکانیں مکمل طور پر تباہ جبکہ 94 مکانات اور ایک مسجد کو جزوی نقصان پہنچا، اس کے ساتھ 10 موٹر بائیکس سمیت 19 گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔

آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر اسلام آباد میں موجود تھے، جنہوں نے آزاد کشمیر کے اسپیکر اور دیگر افراد کے ہمراہ ایک اجلاس میں وادی نیلم کی صورتحال کا جائزہ لیا اور متاثرین کی مشکلات حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ متاثرہ افراد کے مسائل حل کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر نے ڈان کو بتایا کہ ریسکیو آپریشن کے بعد امداد اور بحالی کا کام اصل چیلنج ہے جسے انہوں نے جمعے سے قبل مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا کیوں کہ جمعے سے برف باری کے نئے سلسلے کی پیش گوئی ہے۔

راجا ممود شاہد نے بتایا کہ فوجی ہیلی کاپٹروں نے بکوالی سے زخمیوں کو نکال کر شردا پہنچایا اور وہاں امدادی اشیا بھی گرائی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برف کی بھاری مقدار نے وادی نیلم کی مرکزی سڑک بلاک کردی ہے جس سے امدادی اشیا پہنچانے کا عمل معطل ہوگیا ہے تاہم دونوں اطراف سے سڑک صاف کرنے کے لیے مشینری بھجوادی گئی ہے۔

بلوچستان کی صورتحال

بلوچستان میں برفباری رکنے کی بدولت صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ریسکیو کا عمل تیز کردیا جس سے صورتحال میں بہتری آئی۔

حکام ان 500 سے زائد افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوگئے جو کوئٹہ کو ملانے والی قومی شاہراہ بلاک ہونے کی وجہ سے خان مہترزئی، مسلم باغ کے علاقوں میں اتوار سے پھنسے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں نئے سال کی پہلی بارش، سردی میں اضافہ

سرکاری ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا سے آنے والی مسافر کوچوں سمیت تقریباً 100 گاڑیاں شاہراہ سے برف صاف کرنے کے بعد روانہ کردی گئیں۔

تاہم اطلاعات ہیں کہ ریسکیو کارروائیوں کے باوجود متعدد رابطہ سڑکیں تاحال بلاک ہیں، متعدد دیہاتوں میں 4 سے 5 فٹ برف پڑنے کی وجہ سے لوگ محصور ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے جبکہ برف سے متاثرہ علاقوں میں درجہ حرارت منفی 11 تک گر چکا ہے۔

برف گرنے اور بارشوں کے باعث ہوئے مختلف حادثات میں منگل کے روز 3 افراد کے جاں بحق ہونےکی اطلاعات موصول ہوئیں جبکہ صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت علی شاہوانی نے صوبے گزشتہ چند روز کے دوران موسی شدت کی وجہ سے مختلف واقعات میں 20 افراد کی اموات کی تصدیق کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024