• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

انڈے دل کی صحت کے لیے بہتر ہے یا نہیں؟

شائع January 29, 2020
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

انڈے دل کی صحت کے لیے بہتر ہے یا نہیں، یہ تنازع شاید حل ہوگیا ہے اور روزانہ اسے کھانا صحت کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

میکماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں ایک بار پھر انڈوں کے فائدے اور نقصانات کی پرانی بحث کو تازہ کیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے محققین نے طویل عرصے تک ہونے والی 3 بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور نیتجہ نکالا کہ انڈے کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

محققین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ تحقیق میں شامل بیشتر افراد روزانہ ایک انڈا کھانے کے عادی تھے اور یہ تعداد صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعتدال میں رہ کر انڈے یعنی روزانہ ایک انڈا کھانا دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ نہیں بڑھاتا، چاہے کسی میں ذیابیطس یا خون کی شریانوں سے جڑے امراض کی تاریخ ہی کیوں نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈے کھانے اور خون میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافے میں کوئی تعلق دریافت نہیں کیا گیا اور ان نتائج کا اطلاق صحت مند اور بیمار دونوں طرح کے افراد پر ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں انڈے کھانے اور امراض کے درمیان تعلق پر متضاد باتیں سامنے آئی ہیں۔

میکماسٹر یونیورسٹی کے پاپولیشن ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر اور تحقیقی ٹیم میں شامل سلیم یوسف کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر تحقیقی رپورٹس چھوٹی یا بہت زیادہ بڑی نہیں تھیں اور ان میں زیادہ ممالک کے لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

3 میں سے ایک تحقیق میں 21 ممالک کے ایک لاکھ 46 ہزار سے زائد افراد میں انڈے کھانے کی عادت کا جائزہ لیا گیا تھا، دوسری تحقیق میں 31 ہزار سے زائد افراد خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا شکار تھے، مجموعی طور پر 6 براعظموں کے 50 ممالک کے شہریوں پر یہ اسٹڈیز ہوئی تھیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کے نتائج کا اطلاق وسیع پیمانے پر ہوسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024