• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کورونا وائرس: خیبرپختونخوا حکومت کا ریسٹورنٹس، بیوٹی پارلرز بند کرنے کا اعلان

شائع March 18, 2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مطابق صوبے میں کرفیو نہیں لگارہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مطابق صوبے میں کرفیو نہیں لگارہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں کرفیو لگانے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اشیائے ضروریات کی دکانیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گی۔

پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کورونا سے متعلق ٹاسک فورس کے اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متعلق ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے جبکہ کچھ دنوں میں مزید ٹیلی فون لائن قائم کر رہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شادی ہالز پر پابندی کے علاوہ اب ہم نے گھروں اور نجی مقامات پر تقاریب پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ، کے پی میں کورونا وائرس کے مزید کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 249 ہوگئی

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز سرکاری دفاتر میں 12 بجے چھٹی ہوگی جبکہ عام دنوں میں معمول کے اوقات کار صبح 10 سے سہ پہر 4 بجے تک کردیئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ عوام کی سہولت کے لیے اشیائے ضروریات کی دکانیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گی جبکہ باقی بازار اور مارکیٹیں شام 7 بجے تک کھلی رہیں گی۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ غیر ضروری بازار میں نہ جائیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم نے بچوں کو تعطیلات اس لیے نہیں دیں کہ وہ سیاحتی مقام جاکر چھٹیاں منائیں، لہٰذا ہم نے سیاحتی مقامات پر جانے پر بھی پابندی لگادی ہے۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری اجلاسوں میں صرف 5 لوگ شریک ہوں گے تاہم اگر کسی اور کی ضرورت ہوئی تو وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرسکتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وزیر صحت کے سوا وزیر مملکت اور تمام وزرا کے دفاتر کو عارضی طور پر بند کر رہا ہوں تاکہ وہاں لوگوں کا رش نہ ہو۔

خیبرپختونخوا حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات

  • راشن اور ادویات کی دکانیں 24 گھنٹے کھلی رہیں گی، باقی تمام دکانیں صبح 10 سے شام 7 تک کھلی رہیں گی۔

  • تمام ریسٹورینٹ 5 اپریل تک بند رہیں گے، ڈیلوری اور گھر پر لے جانے کی سہولت دستیاب ہوگی۔

  • حجام اور بیوٹی پارلرز 15 دن کے لیے بند رہیں گے۔

  • گھروں اور کمپاؤنڈز میں ہونے والی تمام نجی تقاریب ممنوع ہوں گی۔

  • سرکاری دفاتر پیر سے جمعرات صبح 10 سے سہ پہر 4 تک کھلیں رہیں گے، جمعہ کو یہ دفاتر 12 بجے بند ہوں گے۔

  • سرکاری اجلاس میں 5 افراد سے زائد کی شرکت منع ہوگی۔

  • تمام سیاحتی مقامات کو خالی کروالیا جائے گا جبکہ تمام وزرا، مشیر اور معاونین خصوصی کے دفاتر بند ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیا کورونا وائرس فضا میں گھنٹوں اور سطح پر کئی دنوں تک رہ سکتا ہے، تحقیق

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 19 تک ہوگئی ہے جبکہ ملک میں یہ تعداد اب تک 249 تک پہنچ چکی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17مارچ کو ملک کے چاروں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 237 تک پہنچ گئی تھی۔

  • 18 مارچ کے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 249 ہوگئی ہے

تبصرے (1) بند ہیں

اورنگ Mar 18, 2020 05:52pm
حُسن کی نگہداشت کو مشاطہ چاہئے بے باغباں رہ نہیں سکتا چمن درست

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024