• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

صوبہ سندھ میں رات 12بجے سے لاک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا

شائع March 23, 2020

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبہ سندھ میں لاک ڈاؤن کا آج رات 12 بجے سے آغاز ہو گیا ہے اور لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے کراچی میں فوج، رینجرز اور پولیس کے دستوں نے گشت شروع کردیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج صوبے میں بڑھتے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عوام کو گھروں تک محدود کرنے کے لیے رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے میں 15 دن کیلئے لاک ڈاؤن کا اعلان

انہوں نے صوبے میں 15دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کیا جائے اور اس دوران کسی کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 800 ہو گئی ہے۔

ملک بھر میں وائرس سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے جہاں 352 افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ پنجاب میں بھی 225 افراد وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

کراچی میں فوج، پولیس اور رینجرز کا گشت

صوبے بھر میں رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد کراچی میں پولیس، فوج اور رینجز کے دستوں نے گشت شروع کردیا تاکہ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید 73 کیسز، ملک میں مجموعی تعداد 799 ہوگئی

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کے مطابق سندھ حکومت کی ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔

سندھ میں فلائٹ آپریشن تاحکم ثانی معطل

صوبے میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد صوبے بھر میں فلائٹ آپریشنز معطل کردیے گئے ہیں۔

کراچی اور سکھر ایئرپورٹ 24 مارچ سے غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سول ایوی ایشن نے کراچی اور سکھر ایئرپورٹ کی بندش کا نوٹس جا ری کر دیا ہے۔

کراچی اور سکھر ایئرپورٹ 24 مارچ صبح 6 بجے سے غیر معینہ مدت کے لیے بند رہیں گے۔

لاک ڈاؤن میں صحافی برادری کیلئے خصوصی استثنیٰ

سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کے باوجود صحافی برادری کو صوبے بھر میں خصوصی استثنی حاصل ہو گا۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق میڈیا کے نمائندوں اور ہاکرز کو لاک ڈاؤن کے دوران استثنیٰ حاصل ہو گا جبکہ انہیں اپنی قومی شناختی کارڈ اور میڈیا کارڈ ساتھ رکھنے کی ہدایت گئی ہے۔

مزید پڑھیں: اٹلی، اسپین میں کورونا سے مزید اموات، دنیا بھر میں 14ہزار سے زائد افراد ہلاک

اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام ادارے اپنے رپورٹرز، کیمرہ مین، فوٹوگرافرز سمیت دیگر عملے کو آگاہ کردیں کہ وہ اپنے ساتھ شناختی کارڈ اور ادارے کا کارڈ لازمی رکھیں کیونکہ شناخت کے بغیر کسی بھی فرد پر استثنیٰ کا اطلاق نہیں ہو گا۔

لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین

سندھ میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد کراچی کی مساجد سے بھی عوام کو گھروں میں رہنے کی تلقین کی جانے لگی ہے۔

لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد کراچی پولیس بھی سرگرم ہو گئی ہے اور کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس کی جانب سے اعلانات کے ذریعے عوام کو ہدایات دینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

اس حوالے سے کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں مساجد کو بند کیے جانے سے متعلق ایک تصویر زیر گردش ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے حکم کے مطابق آج رات عشا کی نماز کے بعد تمام مساجد تاحکم ثانی بند رہیں گی۔

ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے عوام پر زور دیا ہے کہ 'شب معراج پر بڑے اجتماعات سے گریز کریں اور گھر پر عبادت کریں'۔

شب معراج کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے قوم سے گزارش کی کہ وہ پاکستان، مسلم امہ اور تمام انسانیت خاص طور پر کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے خصوصی دعائیں کرے۔

صوبے میں کورونا وائرس کی صورت حال

واضح رہے کہ محمکہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ روز (اتوار) کورونا وائرس کے نئے 41 کیسز میں سے کراچی میں 18 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 4 بیرون ملک سفر کرکے آئے تھے، 2 متاثرین برطانیہ اور 2 ترکی سے واپس آئے تھے۔

تازہ اعداد وشمار کے مطابق کراچی سے رپورٹ ہونے والے دیگر 14 کیسز مقامی افراد ہیں جن کا بیرون ملک کا سفری ریکارڈ نہیں ہے۔

رپورٹ ہونے والے دیگر 23 کیسز سکھر سے ہیں جو ایران سے آنے والے زائرین ہیں۔

علاوہ ازیں ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ 'سندھ میں کورونا وائرس کا چوتھا مریض بھی صحت یاب ہوگیا ہے جن کا ٹیسٹ دو مرتبہ منفی آیا'۔

یاد رہے کہ سندھ میں اب تک کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 352 ہوچکی ہے جبکہ صوبے میں ایک شخص کی اس کی وجہ سے موت بھی ہوئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024