• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

زرعی ترقیاتی بینک کو 3 سال سے غیر فعال رکھنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ حکومت پر برہم

شائع October 29, 2020
عدالت نے حکومت کو یکم دسمبر تک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔ - فائل فوٹؤ:فیس بک
عدالت نے حکومت کو یکم دسمبر تک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔ - فائل فوٹؤ:فیس بک

اسلام آباد: زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کو تقریباً 3 سال سے غیر فعال رکھنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو یکم دسمبر تک بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے قیام کا حکم دیتے ہوئے حکم کی تعمیل نہ ہونے کی صورت میں سیکریٹری خزانہ کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے زیڈ ٹی بی ایل کے عہدیداروں کی جانب سے ان کے انہدام کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ وفاقی حکومت نے عوامی شعبے میں انتہائی اہم مالیاتی ادارہ زرعی ترقیاتی حکومت کے اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے عملی طور پر 3 سال سے غیر فعال رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ نہ صرف گڈ گورننس کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ درخواست دہندگان کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے'۔

مزید پڑھیں: زرعی قرضوں کا 81 فیصد پنجاب کے کسانوں میں تقسیم

زیڈ ٹی بی ایل کے عہدیداروں نے الزام لگایا تھا کہ 6 مارچ کو بینک انتظامیہ نے 150 کے قریب ملازمین کو خطوط جاری کرتے ہوئے انہیں آگاہ کیا تھا کہ انہیں جو 2015 اور 2018 میں ترقیاں ملی تھیں وہ منسوخ ہوگئی ہیں، اس فیصلے سے قبل ملازمین کو سنوائی کا حق بھی فراہم نہیں کیا گیا تھا'۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ 'وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ 3 سالوں سے بورڈ کی تشکیل میں ناکامی سے درخواست گزاروں کے حقوق کو یقینی طور پر مجروح کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے سپریم کورٹ کے اگست کے فیصلے میں تجویز کردہ متبادل پر معنی خیز غور کرنے میں تاخیر بھی کی ہے'۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل زیڈ اے بی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل کے لیے وفاقی حکومت کے اقدامات نہ کرنے پر کوئی قابل تعریف وضاحت نہیں دے سکے۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ گزشتہ 3 سالوں سے ایک انتہائی اہم سرکاری مالیاتی ادارے کو عملی طور پر غیر فعال رکھنے کے بعد وفاقی حکومت بینک نیشنلائزیشن ایکٹ 1974 کے تحت اپنے قانونی فرائض انجام دینے میں ناکام رہی، 'اس طرح کی ناکامی کے یقینی طور پر درخواست گزاروں اور عام لوگوں کے آئینی حقوق پر گہرے نتائج ہوں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کا وفاق سے کسانوں کے زرعی قرضے، ٹیکس معاف کرنے کا مطالبہ

عدالت نے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایات لینے اور بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تشکیل کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرنے کو کہا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ 'وفاقی حکومت کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مقررہ تاریخ سے قبل جواب دہندگان کا بورڈ تشکیل دے کر اپنا قانونی فریضہ پورا کرے، اگر بورڈ مقررہ مدت میں تشکیل نہیں پاتا تو سیکریٹری وزارت خزانہ ذاتی طور پر حاضر ہوکر جواب دہندہ کو تقریبا 3 سالوں سے عملی طور پر غیر فعال رکھنے کی وجوہات کی وضاحت کرے گا'۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو یکم دسمبر تک ملتوی کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024