• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ڈی ایم کا 'پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس' میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

شائع November 10, 2020
انہوں نے کہا کہ ‎ہر محاذ پر حکومتی ناکامی قومی سیکیورٹی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ ‎ہر محاذ پر حکومتی ناکامی قومی سیکیورٹی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 11 نومبر کو بلائے گئے پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے پی ڈی ایم کے سیکریٹری اطلاعات میاں افتخار حسن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‎پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں نے پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں شریک نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم تازہ 'میثاق جمہوریت' پر کام کرے گی

انہوں نے بتایا کہ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے اتحاد کی تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے۔

افتخار حسن نے کہا کہ ‎حکومت مہنگائی اور پاکستان کے عوام کے مسائل پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‎ہر محاذ پر حکومتی ناکامی قومی سیکیورٹی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا کہ ا‎سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر قانون اور پارلیمانی روایات کے مطابق قومی اسمبلی چلانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

افتخار حسن نے الزام لگایا کہ ا‎سپیکر، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز مسلسل دبا رہے ہیں اور ‎عوام کو درپیش مسائل کو قومی اسمبلی میں اٹھانے پر قدغن لگائی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'چور آپ کا باپ ہے'، حکومتی بینچز کی تنقید پر شاہد خاقان کا سخت ردعمل

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں کوئی بامعنی بات چیت نہیں ہوسکتی۔

پی ڈی ایم کی جانب سے پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں عدم شرکت کا فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے پیش نظر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پارلیمانی رہنماؤں کا ایک اہم 11 نومبر اجلاس طلب کیا جس میں فوجی حکام کی جانب سے قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ دی جانی ہے۔

حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ بریفنگ کا بنیادی مقصد اسٹریٹجک محل وقوع کے حامل واقع گلگت بلتستان کو 'عارضی صوبائی حیثیت' دینے کے بارے میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنا تھا۔

اگرچہ حکومت یا فوج کے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے ابھی تک باضابطہ طور پر تصدیق نہیں ہوئی تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے) جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بریفنگ دیں گے۔

مزیدپڑھیں: ٹرمپ چلے گئے اب ان کے دوست عمران خان کی باری ہے، سراج الحق

دریں اثنا، ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ انہوں نے بریفنگ میں شرکت کے بارے میں ابھی تک فیصلہ نہیں کیا اور اس تقریب کے ممکنہ بائیکاٹ کا عندیا دیا تھا۔

بریفنگ کے لیے مدعو کیے جانے والوں کی فہرست میں آزاد جموں و کشمیر کے صدر مسعود خان، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر، گلگت بلتستان کے گورنر راجا جلال مقپون اور گلگت بلتستان کے نگراں وزیر اعلیٰ میر افضل کے نام بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024