• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت نے 600 ٹیرف لائنز کے تحت خام مال پر محصولات میں کٹوتی کی تجویز منظور کرلی

شائع June 8, 2021
اس فیصلے کا اعلان 22-2021 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔  - فائل فوٹو:رائٹرز
اس فیصلے کا اعلان 22-2021 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے روایتی اور غیر روایتی شعبوں سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اشیا کی تیاری کیلئے 600 ٹیرف لائنز کے تحت خام مال پر چھوٹ سمیت بھاری کٹوتیوں کی منظوری دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا اعلان 22-2021 کے بجٹ میں کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ بھی کئی دیگر ٹیرف لائنز ہیں جن پر ڈیوٹی میں کمی کے لیے غور کیا جائے گا، بجٹ 21-2020 میں حکومت نے 2 ہزار ٹیرف لائنز پر ٹیرف میں کمی کی تھی۔

اگلے بجٹ سے قبل قومی ٹیرف کمیشن نے وزارت خزانہ کو ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کے ٹیرف منصوبے ملک میں صنعتی نمو کی وجہ بنے ہیں، خام مال پر ڈیوٹی کی چھوٹ اس کی بڑی مقدار میں درآمد اور بعد ازاں ان صنعتوں کے برآمدات میں اضافے کا باعث ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2022 کیلئے ترقیاتی اخراجات میں 40 فیصد اضافے کی منظوری

شعبوں کی سطح پر اس کے نتیجے میں انٹرمیڈیٹ اِن پٹ ٹیرف میں تبدیلی سے ٹیکسٹائل، لکڑی، ربڑ، پلاسٹک، شیشے، دھات، کیمیکلز اور برقی آلات کی برآمدات نمایاں طور پر متاثر ہوتی ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیرف میں ایک فیصد کی کمی سے درآمدی مقدار میں 2.8 فیصد اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح درآمدی سطح پر ٹیرف میں ایک فیصد کی کمی سے خام مال (یونٹ ویلیو) کی قیمت 0.6 فیصد کم ہوتی ہے۔

سال 20-2019 میں حکومت نے ایک خام مال جوٹ فائبر کی درآمد پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی (سی ڈی) اور 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کردی تھی جس کے نتیجے میں 21-2020 میں جوٹ فائبر کی درآمدی قیمت 3 کروڑ 3 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5 کروڑ 2 لاکھ ڈالر ہوگئی اور جوٹ کے کپڑے کی برآمدات 21-2020 میں 78 لاکھ ڈالر ہوگئی جو اس سے قبل 13 ہزار ڈالر تھی۔

یہ واضح طور پر ٹیرف میں کمی اور اس کے نتیجے میں برآمدات میں اضافے کے درمیان ایک ربط کا اشارہ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں 110 ارب روپے کا زرعی پیکج متوقع

صنعتی دستانے میں استعمال ہونے والے نائٹریل بیوٹاڈین ربڑ (این بی آر) پر حکومت نے 20-2019 میں 3 فیصد سی ڈی، 2 فیصد اے سی ڈی کی چھوٹ دی تھی جس کے نتیجے میں این بی آر کی درآمدی مالیت 21-2020 میں گزشتہ سال کے 41 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 66 لاکھ ڈالر ہوگئی تھی جبکہ صنعتی دستانے کی برآمدات 21-2020 میں 9 کروڑ 24 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو 19-2018 میں 6 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تھیں۔

حکومت نے لکڑی کے پلپ پر 3 فیصد سی ڈی، 2 فیصد اے سی ڈی کی کمی کی تھی جس کی وجہ سے اس خام مال کی درآمدی مالیت 21-2020 میں گزشتہ سال کی 60 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 80 لاکھ ہوگئی اور تیار شدہ پروڈکٹ پیپر اور پیپر بورڈ کی برآمدات 21-2020 میں 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو اس سے گزشتہ سال 7 لاکھ ڈالر تھی۔

حکومت نے 20-2019 میں موٹرسائیکل کے ٹائر کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال ٹائر کورڈ کی درآمد پر 3 فیصد سی ڈی اور 2 فیصد اے سی ڈی کی چھوٹ دی تھی جس کے نتیجے میں خام مال کی درآمدی مالیت 21-2020 میں ایک کروڑ 83 لاکھ ڈالر ہوگئی جو اس سے قبل ایک کروڑ 39 لاکھ ڈالر تھی، 21-2020 میں موٹرسائیکلوں کے ٹائر کی برآمدات 19-2018 کے 40 لاکھ سے بڑھ کر 96 لاکھ 50 ہزار ڈالر ہوگئی۔

اسی طرح حکومت نے جوتے کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال نیچرل ربڑ پر 3 فیصد سی ڈی اور 2 فیصد اے سی ڈی کی چھوٹ دی تھی جس کے نتیجے میں جوتے کی برآمد 21-2020 میں گزشتہ سال کے 2 کروڑ 8 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 2 کروڑ 80 لاکھ 58 ہزار ڈالر ہوگئی جبکہ جوتے کی برآمدات میں مقدار میں بھی واضح اضافہ دیکھا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024