• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعلیٰ سندھ کا ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم بلاک کرنے کا مطالبہ

شائع July 23, 2021
وزیراعلیٰ نے یہ مطالبہ سندھ میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے بعد کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ نے یہ مطالبہ سندھ میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے بعد کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور عوام کی جانب سے اس حوالے سے سامنے آنے والی کوتاہیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاقی سے مطالبہ کیا ہے کہ جو لوگ ویکسین سے متعلق موصول ہونے والے پیغام کے بعد ایک ہفتے کے دوران ویکسین نہیں لگوائیں تو ان کی موبائل سم بلاک کردی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کے ذریعے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے فیصلے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خط میں مطالبہ کریں گے کہ پی ٹی اے تمام لوگوں کو میسج /پیغام بھیجے کہ وہ ویکسین کروائیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ڈیلٹا سے صورتحال تشویشناک، ہسپتالوں میں گنجائش کم پڑنے لگی

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ پیغام موصول ہونے کے بعد ایک ہفتے کے دوران ویکسین نہ کروائیں اُن کی موبائل سم بلاک کردی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ عہدیدار کو این سی او سی تک سندھ حکومت کا فیصلہ کمیونیکیٹ کرنے کی ہدایت کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے مہینے سے ان سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکنے کا فیصلہ کیا جائے گا جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔

اس اقدام پر عمل درآمد کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری فنانس کو اے جی سندھ سے رابطہ کرنے کی ہدایت دے دی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے ایک پیغام میں بتایا کہ سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ویکسین نہ کراونے والوں کی موبائل فون سم بلاک کرانے کی سفارش کی جائے گی۔

خیال رہے کہ عیدالاضحیٰ سے ایک روز قبل یہ تشویشناک بات سامنے آئی تھی کہ کراچی میں کورونا وائرس کی قسم 'ڈیلٹا' انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے اور سرکاری جبکہ کچھ نجی ہسپتالوں نے گنجائش کم پڑنے کی وجہ سے مریضوں کے داخلے سے انکار کرنا شروع کردیا۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حکومتِ سندھ نے عیدالاضحیٰ سے ایک روز قبل کہا تھا کہ شہر میں کووڈ-19 کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے اور لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران احتیاطی تدابیر نظر انداز کرنے کے نتیجے میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

اس وقت پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 25.7 فیصد تک بڑھ گئی تھی جو قومی سطح پر مثبت کی شرح 5.25 فیصد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا تھا کہ سرکاری ہسپتال مکمل بھر چکے ہیں اور مریضوں کی گنجائش نہیں ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جو گزشتہ لہروں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی اور یہاں تک کہ کچھ نجی ہسپتال مریضوں کے داخلے سے انکار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کورونا سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 30ویں نمبر پر آگیا

ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا تھا کہ خدا ہم پر رحم کرے کیونکہ لوگ اس وبائی مرض کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، عید کے تہوار کے موقع پر اس طرح کے غیر ذمے دارانہ رویے حالات کو مزید خراب کردیں گے۔

یاد رہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیات کے دوران لوگ کراچی جیسے شہروں سے اپنے آبائی شہروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کی قسم ڈیلٹا پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

جامعہ کراچی کے سینٹر برائے کیمیکل اور حیاتیاتی علوم کے مطابق شہر میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی شرح 92.2 فیصد ہے۔

کراچی کے سب سے بڑے جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا تھا کہ ہسپتال میں کورونا کے 90 میں سے 77 بستر بھرے ہوئے ہیں اور وہ اس کی تعداد میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سیمی جمالی نے کہا تھا کہ ہمیں سابقہ ​​لہروں کے دوران ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، صورتحال کافی خراب ہو رہی ہے۔

دونوں ڈاکٹروں نے خبردار کیا تھا کہ 25 جولائی کو آزاد جموں و کشمیر میں عید کی چھٹیاں اور آئندہ انتخابات وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ حکومت اور اپوزیشن بڑے عوامی اجتماعات کے انعقاد میں مصروف ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

hassan Jul 23, 2021 09:24pm
یہ جو نادر کے جانب سے سو روپے فی کس کا اضافی ٹیکہ لگایا جارہے ہے ۔ اس کو ختم ہونا چاہے ۔ ہر شخص کے لئے نادر کا سرٹیفکٹ لازمی ہے ۔ جو کافی دنوں بعد ملتے ہے۔ اور ہر خاندان کو پانچ سے سات روپے ( سو روپے فی فیملی ممبر کے حساب) ادا کرنا اچھا فیصلہ نہیں، خوشحال اور مڈل کلاس کے لئے مسئلہ نہیں لیکن غریب خاندان ٹیکہ اس وجہ سے نہیں لگوائے رہے ۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024