سعودی عرب: جدہ میں مشتبہ دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا
جدہ میں مشتبہ سعودی دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک اور پاکستانی شہری سمیت 4 دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق سعودی عرب میں 2015 میں ہونے والے مہلک بم دھماکے کے سلسلے میں مطلوب مشتبہ سعودی دہشت گرد نے جدہ میں خود کو دھماکے سے اس وقت اڑا یا جب سیکیورٹی فورسز نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک اور 4 دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
سعودی عرب کی نیوز ایجنسی ‘ایس پی اے’ نے اس واقعے کو رپورٹ کیا اور اس شخص کی شناخت عبداللہ بن زید الشہری کے نام سے کی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، 200 سے زائد افراد گرفتار
‘ایس پی اے’ نے رپورٹ کیا کہ عبداللہ بن زید کو بدھ کی رات جدہ کے الصمیر محلے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس نے دھماکا خیز بیلٹ سے خود کو اڑا لیا، جس کے سبب ایک پاکستانی شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
ایس پی اے کے مطابق زخمیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچایا گیا جبکہ ان کے نام نہیں بتائے۔
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق عبداللہ بن زید الشہری پر شبہ تھا کہ وہ مقامی دہشت گرد سیل کا رکن ہے، جس نے 2015 میں ابھا میں ایک مسجد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں کردار ادا کیا تھا۔
سرکاری میڈیا نے اس وقت بتایا تھا کہ خودکش حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 11 اہلکار اور بنگلا دیش کے 4 شہری جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دیگر 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔
سعودی عرب کی حکومت نے 2016 میں عبداللہ بن زید الشہری کا نام بم دھماکے میں مطلوب 6 سعودی شہریوں کی فہرست میں سے ایک کے طور ظاہر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹوئٹر کے سابق ملازم پر سعودی حکام کیلئے جاسوسی کا الزام ثابت
‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2000 کی دہائی میں بڑے پیمانے پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس میں سیکیورٹی فورسز اور مغربی افراد کو نشانہ بنانے کے اہداف تھے۔
‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق یہ حملے اسلامک اسٹیٹ، القاعدہ اور دیگر گروپس کی جانب سے کیے گئے، اس کے بعد حملے بہت کم ہوچکے، تاہم 2020 میں جدہ میں پہلی جنگ عظیم کی یادگاری تقریب میں دھماکے سے متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
رواں سال کے آغاز میں فرانسیسی استغاثہ نے دسمبر 2021 میں سعودی عرب میں ڈکار ریلی اسپورٹس ریس میں شامل فرانس کی گاڑی کے نیچے ہونے والے دھماکے کی دہشت گردی کے تحت تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔