• KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am
  • KHI: Fajr 4:50am Sunrise 6:09am
  • LHR: Fajr 4:08am Sunrise 5:33am
  • ISB: Fajr 4:09am Sunrise 5:36am

الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف درخواست میں اکبر ایس بابر کو فریق بننے کی اجازت

شائع October 16, 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکبر ایس بابر کی جانب سے فریق بنائے جانے کی درخواست کو قبول کیا — فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکبر ایس بابر کی جانب سے فریق بنائے جانے کی درخواست کو قبول کیا — فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اکبر ایس بابر کو ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر کارروائی میں شامل ہونے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق 2 اگست 2022 کے ای سی پی کے حکم کو چیلنج کرنے والی پی ٹی آئی کی رٹ پٹیشن میں اکبر ایس بابر کی جانب سے فریق بنائے جانے کی درخواست کو قبول کیا۔

جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ کی جانب سے جاری کردہ مختصر حکم نامے میں کہا گیا کہ حوالہ شدہ حقائق درخواست گزار (اکبر ایس بابر) کو موجودہ کیس میں ایک مناسب فریق بناتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اس کیس کی تمام کارروائیوں اور مختلف قانونی مرحلوں میں حصہ لیا چنانچہ اس موقع پر انہیں خارج کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

اکبر ایس بابر نے 14 نومبر 2014 کو الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فنڈنگ کیس دائر کیا تھا جب ان کے پی ٹی آئی کے سربراہ کے ساتھ مبینہ اندرونی بدعنوانی اور سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر اختلافات پیدا ہوئے۔

درخواست گزار نے الزام لگایا تھا کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان کے دستخط کے تحت رجسٹرڈ دو آف شور کمپنیوں کے ذریعے تقریباً 30 لاکھ ڈالر غیر قانونی غیر ملکی فنڈز اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم مشرق وسطیٰ سے غیر قانونی 'ہنڈی' کے ذریعے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

انہوں نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے غیر ملکی اکاؤنٹس کو انتخابی نگراں ادارے کو پیش کی جانے والی سالانہ آڈٹ رپورٹس سے چھپایا گیا تھا۔

رواں سال اگست میں الیکشن کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ پی ٹی آئی نے واقعی غیر قانونی فنڈنگ حاصل کی اور پارٹی کو نوٹس جاری کیا کہ فنڈز ضبط کیوں نہ کیے جائیں۔

28 ستمبر کو بابر کی درخواست پر آخری سماعت کے دوران بینچ نے فریق بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کو جواب جمع کرانے کیلئے مزید 2 ہفتوں کی مہلت

اس سے قبل پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ فنڈنگ کیس کو پی ٹی آئی کے ایک سابق رہنما ای سی پی میں لے گئے تھے اور یہ معاملہ 2017 میں سپریم کورٹ میں بھی زیر غور آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں ای سی پی نے اس وقت اسکروٹنی شروع کی جب سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن واچ ڈاگ کے ذریعے جانچنا چاہیے، پی ٹی آئی وکیل نے دعویٰ کیا کہ لیکن صرف پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی نے عدالت سے فنڈنگ سے متعلق ای سی پی کی رپورٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 اپریل 2025
کارٹون : 14 اپریل 2025