• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

گورنر نےخیبرپختونخوا میں انتخابات کیلئے 28 مئی کی تاریخ دے دی

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا کہ اس وقت کوئی جماعت الیکشن کے لیے تیار نہیں ہے— فوٹو: ڈان نیوز
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا کہ اس وقت کوئی جماعت الیکشن کے لیے تیار نہیں ہے— فوٹو: ڈان نیوز
ملاقات کے دوران صدر مملکت اور گورنر نے  الیکشن کے حوالے سے گفتگو کی — تصویر: حاجی غلام علی فیس بک
ملاقات کے دوران صدر مملکت اور گورنر نے الیکشن کے حوالے سے گفتگو کی — تصویر: حاجی غلام علی فیس بک

گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دے دی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران گورنر نے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر کمیشن کو بریفنگ دینے کے ساتھ صوبے میں 28 مئی کو پولنگ کرانے کی تجویز دی۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ میرا کام ہے صوبے میں الیکشن کے لیے تاریخ دینا، وہ میں نے دے دی ہے، اب الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کاکام ہے، میں نے 28 مئی کو خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اچھے ماحول میں میٹنگ ہوئی، اصل مسئلہ امن و امان کی خراب صورتحال کا ہے، ضلع لکی مروت اور ٹانک میں پولیس پرحملے ہوئے، کے پی میں لوگوں کو مردم شماری کے حوالے سے خدشات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں۔

گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ میں نے تاریخ دے دیں ہے لیکن سیکیورٹی کے معاملات کے حوالے سے ہم سب مل کر کوشش کریں گے کیونکہ یہ ملک، صوبہ اور عوام ہمارے ہیں۔

غلام علی نے کہا کہ گزشتہ روز زمان پارک میں بیٹھے پی ٹی آئی کے 2 رہنماؤں نے مجھے کہا کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے الیکشن ساتھ ہونے چاہئیں، میں نے ان کو کہا کہ آپ مجھ سے یہ بات نہ کہیں، آپ مجھ سے یہ بات نکلوانا چاہتے ہیں، 2 قدم اندر جائیں اور وہاں جاکر یہ بات کریں کہ یہ بات ملک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی جماعت الیکشن کے لیے تیار نہیں ہے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی آج پریس کانفرنس کی، شیخ رشید نے کہا کہ ایک دن الیکشن کرائیں، آفتاب احمد شیر پاؤ نے کہا کہ ایک روز کرو، یہاں تک کہ عمران خان نے بھی کہا تھا کہ ایک دن الیکشن کرو۔

قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ’کسی بھی پیچیدگی سے بچنے‘ کے لیے صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کی تاریخ کا ’فوری طور پر‘ اعلان کریں۔

ایوانِ صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کی دعوت پر گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران صدر مملکت اور گورنر نے آئین کے آرٹیکل 224 (2) اور یکم مارچ کے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں الیکشن کے حوالے سے گفتگو کی۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر خیبرپختونخوا کو مشورہ دیا کہ وہ الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری طور پر عام انتخابات کی تاریخ مقرر کریں۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ تقریباً 2 ہفتے گزر چکے ہیں، کسی بھی پیچیدگی سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق انتخابات کی تاریخ مقرر کی جائے۔

عارف علوی نے آئین کی پاسداری اور مقررہ مدت کے اندر عام انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مقررہ وقت میں انتخابات آئین نے لازمی قرار دیے جس کی سپریم کورٹ نے توثیق کی ہے۔

صدر کا کہنا تھا کہ مقررہ وقت میں انتخابات ملک میں پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ پنجاب میں عام انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا جاچکا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے لیے ابھی تک کسی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ پنجاب اورخیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں۔

تاہم اس نے ای سی پی کو اجازت دی تھی کہ وہ پولنگ کی تاریخ تجویز کرے جو کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 دن کی مدت کی آخری تاریخ سے بڑھ بھی سکتے ہیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ صدر علوی اور خیبرپختونخوا کے گورنر الیکشن کمیشن کی مشاورت سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔

صدر کی جانب سے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد گورنر خیبرپختونخوا نے دونوں صوبوں میں اتفاق رائے سے تاریخ کے اعلان کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ متفقہ تاریخ کے لیے صدر مملکت عارف علوی سے رابطہ بھی کیا تھا، اگر وہ اعلان سے قبل متفقہ تاریخ پر مشاورت کے لیے بلا لیتے تو مثبت پیغام جاتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024