رانا ثنا اللہ کا 17 مئی کے بعد عمران خان کی دوبارہ گرفتاری کا عندیہ
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے 17 مئی یا اس کے بعد کسی روز سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی دوبارہ گرفتاری کا عندیہ دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی 2 ہفتے کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی ہے اور کسی دوسرے مقدمے میں ان کی گرفتاری 17 مئی تک روک دی گئی ہے، اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عدالت نے اس مدت کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں مزید توسیع دی تو پھر انہیں ہرگز گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جائے گا اور پی ٹی آئی رہنما کو 17 مئی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا، اس معاملے پر سینیئر افسران کو ایڈووکیٹ جنرل سے ہدایات لینے کا کہا گیا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان کی گرفتاری کا کوئی جواز بنا تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا، پی ٹی آئی نے گزشتہ 2 سے 3 روز میں جو کچھ کیا وہ ناقابل برداشت تھا، عدالتیں انہیں سہولت فراہم کر سکتی ہیں لیکن قانون کے مطابق ہم ان کی ریاست مخالف اور دہشت گرد سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
عمران خان کو رہا کرنے اور ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک جو کچھ بھی ہوا اس کی نظیر نہیں ملتی، اس لاڈلے کو جو سہولت فراہم کی جا رہی ہے وہ سب کو ملنی چاہیے۔
لاہور میں اہم تنصیبات پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے توڑ پھوڑ کے ردعمل میں عمران خان کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارے پاس ہر ایک دن کے تمام شواہد موجود ہیں، ہمارے پاس عمران خان کی تقاریر بھی ہیں، اس حوالے سے مقدمات درج کر لیے گئے ہیں اور مزید دائر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے سپریم کورٹ میں گزشتہ روز دیے جانے والے ریمارکس اور بڑی رقم کے غبن کے باوجود عمران خان کے استقبال کی مذمت کی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے یا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
وزیر داخلہ نے عمران خان کے ساتھ خوشگوار جملوں کے تبادلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ریمارکس ان کے معزز عہدے کے لحاظ سے موزوں نہیں تھے، اس طرح کی گفتگو نے عدالت کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کردیے ہیں اور عدلیہ کی دیانتداری اور انصاف پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
وزیر داخلہ نے اس ’فتنے‘ کی نشاندہی کرنے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ملک انتشار کی جانب چلا جائے گا۔
انہوں نے عمران خان پر جان بوجھ کر ملک کو غیر مستحکم کرنے اور افراتفری اور بدامنی کی فضا پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔