• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سندھ بجٹ 24-2023: ماضی کے برعکس کراچی کیلئے کسی نئی ’میگا اسکیم‘ کا اعلان نہیں کیا گیا

شائع June 11, 2023
20 جاری اسکیموں کے لیے 12 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں — فوٹو: آن لائن
20 جاری اسکیموں کے لیے 12 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں — فوٹو: آن لائن

سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ میں ملک کے تجارتی مرکز کراچی کے لیے کسی میگا ترقیاتی پیکج کا اعلان نہیں کیا، حالانکہ شہر کا بنیادی ڈھانچہ بدترین تباہ حالی کا شکار ہے جسے فوری طور پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 689 ارب 60 کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے، جس میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے 380 ارب 50 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔

بجٹ دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 24-2023 میں حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کو کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ نہیں ملا، یہ پیش رفت بظاہر معمول کے برعکس معلوم ہوتی ہے کیونکہ گزشتہ مال سال کے بجٹ میں حکومت سندھ نے 6 نئی میگا اسکیموں کے لیے 3 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔

اس کے علاوہ کورونا وبا کے دوران جب صوبائی حکومت کو صحت کے شعبے میں بڑے چیلنج کا سامنا تھا تو اس نے مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں بھی ایک نئی اسکیم دی تھی۔

تاہم بجٹ 24-2023 میں 20 جاری اسکیموں کے لیے 12 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ان میں سے 9 ارب 12 کروڑ روپے کی رقم پہلے ہی گزشتہ مالی سال 23-2022 کے اختتام تک خرچ ہو چکی ہے۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شاہرہ نور جہاں کی بحالی/تعمیر نو کے منصوبے کی منظوری اگست 2021 میں دی گئی تھی اور آئندہ مالی سال میں اس کے لیے 2 ارب 6 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی۔

اسی طرح جوہر چورنگی پر فلائی اوور اور انڈر پاس کی تعمیر کے منصوبے کی 2021 میں منظوری دی گئی تھی اور آئندہ مالی سال میں اس کی تکمیل کے لیے 2 ارب 17 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کورنگی کاز وے کی تعمیر کے لیے مجموعی طور پر 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کی منظوری نومبر 2022 میں 4 ارب 67 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے دی گئی تھی، منصوبے کی تکمیل کی متوقع تاریخ جون 2025 ہے۔

حکومت نے مالی سال 24-2023 کے دوران ’اسٹارم واٹر ڈرینز فیز 2‘ کی مرمت/بحالی اسکیم کے لیے 87 کروڑ 49 لاکھ روپے مختص کیے ہیں، جس کی منظوری فروری 2023 میں دی گئی تھی۔

500 ڈیزل ہائبرڈ بسوں کیلئے 10 ارب روپے مختص

بجٹ تقریر میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے مالی سال 24-2023 کے لیے ٹرانسپورٹیشن اور ماس ٹرانزٹ بجٹ کی مد میں 13 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جو کہ گزشتہ مالی سال میں مختص کیے گئے 6 ارب 90 کروڑ روپے سے 92 فیصد زیادہ ہے۔

حکومت سندھ کے فلیگ شپ پروجیکٹ پیپلز بس سروس کے بارے میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس منصوبے کو کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں عوام کی سہولت کے لیے 6 ارب 10 کروڑ روپے کی رقم سے گزشتہ مالی سال میں شروع کیا گیا، یہ سروس کراچی میں 9 روٹس پر چل رہی ہے جس میں 2 الیکٹرک بس روٹس بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایندھن اور کرایوں کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر مسافروں کی سہولت کے لیے پیپلز بس سروس کو 24 کروڑ 70 لاکھ روپے کی جُز وقتی کرایہ سبسڈی فراہم کی گئی ہے، بس سروس کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے فیز 2 میں 500 ڈیزل ہائبرڈ بسوں کو شامل کرنے کے لیے 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے پہلے مرحلے میں کراچی، ٹھٹہ اور بدین میں جدید ٹرمینلز کے قیام کے حکومتی منصوبے سے متعلق بھی اسمبلی کو آگاہ کیا اور جاری بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) گرین اور ریڈ لائنز کے منصوبوں کے بارے میں بھی بات کی۔

خیال رہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کے-4 گریٹر واٹر سپلائی اسکیم اور ایس-3 کا ذکر نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024