• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اراکین کی نااہلی 5 سال تک محدود کرنے کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

شائع June 25, 2023 اپ ڈیٹ June 26, 2023
قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیی بل وزیر خزانہ نے پیش کیا—فائل/فوٹو:این اے ٹوئٹر
قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیی بل وزیر خزانہ نے پیش کیا—فائل/فوٹو:این اے ٹوئٹر

اراکین پارلیمان کی نااہلی کو سابقہ اثر کے ساتھ 5 سال تک محدود کرنے کا بل سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا۔

ایسے میں کہ جب صدر ملکت عارف علوی حج کی ادائیگی کے لیے جاچکے ہیں اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی قائم مقام صدر کے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس بل پر دستخط ہونے کے بعد قانون بن جانے کا امکان ہے۔

قانون بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن اِن چیف جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم ہونے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

آج قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ایوان میں پیش کیا۔

ترمیمی بل کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔

بل کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو الیکشن پروگرام، شیڈول کا اعلان کرنے کا اختیار واپس مل گیا جس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہوگا۔

خیال رہے کہ سینیٹ میں بل پیش کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا تھا کہ 1976 کے اصل قانون کے تحت ای سی پی کو عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا مینڈیٹ حاصل تھا، لیکن 1977 میں مارشل لا کے نفاذ کے بعد اس وقت کے فوجی حکمران ضیا الحق نے ایک آرڈیننس کے ذریعے یہ اختیار صدر کو دے دیا تھا۔

الیکشن ایکٹ میں متعارف کرائی گئی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ:

سیکشن 57 (1): کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان سرکاری گزٹ میں نوٹی فکیشن کے ذریعے کرے گا اور حلقوں سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنے کا مطالبہ کرے گا۔

سیکشن 58: سیکشن 57 میں موجود کسی بھی چیز کے علاوہ کمیشن اس دفعہ کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت نوٹی فکیشن کے اجرا کے بعد کسی بھی وقت الیکشن کے مختلف مراحل کے لیے اس نوٹی فکیشن میں اعلان کردہ انتخابی پروگرام میں ایسی تبدیلیاں کر سکتا ہے یا جاری کر سکتا ہے یا اس ایکٹ کے مقاصد کے لیے ایک نیا انتخابی پروگرام جس میں رائے شماری کی تازہ تاریخ (تاریخوں) کے ساتھ تحریری طور پر ریکارڈ کیا جانا ضروری ہے۔

اراکین اسمبلی کی نااہلی

قومی اسمبلی سے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 (قابلیت اور نااہلی) میں ترمیم بھی منظور کی گئی۔

اس ترمیم کے بعد 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی اور متعلقہ شخص قومی یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اس ایکٹ کی کسی دوسری شق میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود اس وقت نافذ العمل کوئی دوسرا قانون اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے، حکم یا حکم نامے، آئین کے آرٹیکل 62 کی شق (1) کے پیراگراف (ایف) کے تحت منتخب کیے جانے والے شخص کی نااہلی یا پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے برقرار رہنے کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہو گی اور اس طرح اعلان قانون کے مناسب عمل کے تابع ہوگا۔

ترمیم میں مزید کہا گیا کہ نااہلی اور اہلیت کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت وہی ہونا چاہیے جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اور 64 کی متعلقہ دفعات میں خاص طور پر دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں قانون میں جہاں کہیں بھی اس حوالے سے کوئی طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔

خواجہ آصف کی چیئرمین سینیٹ کیلئے مراعات کی مخالفت

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہت صبر آزما وقت گزارا ہے، آئی ایم ایف والا مرحلہ بھی گزر جائے گا، ایک نئے دور کا آغاز ہو گا جس میں معاشی استحکام واپس آئے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ حج کی خصوصی پرواز کی صرف اجازت سعودی حکومت سے لی گئی تھی باقی جتنے اراکین قومی اسمبلی حج پر گئے وہ اپنے خرچے پہ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاثر دیا جارہا ہے ارکان پارلیمنٹ کو خصوصی جہاز پر حج پر لے جایا جا رہا ہے جبکہ اس فلائٹ میں عام حاجی بھی ہوں گے، بجٹ کی وجہ سے آخری حج پرواز ارکان پارلیمنٹ کے لیے رکھی گئی تھی۔

خواجہ آصف نے سینیٹ چیئرمین کی مراعات سے متعلق بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جو بل سینیٹ میں منظور ہوا یہ ایوان (قومی اسمبلی) اس کی حمایت نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایسی مراعات نہیں دی جا سکتیں، اس بل کی نہ توجیہ پیش کی جاسکتی ہے نہ دفاع کیا جا سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کامیاب بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ کو مبارک بار پیش کرتا ہوں، اسحٰق ڈار نے نہایت نامساعد حالات میں بجٹ پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو ایسے مشکل ترین حالات کا سامنا کبھی نہیں کرنا پڑا، امید ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ جلد ہو جائے گا اور جلد ملک میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، گزشتہ پانچ سال کے دوران ملک میں بدترین معاشی تباہی کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024