• KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 5:12pm

نئی حلقہ بندی سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کوئی واضح فرق نہ پڑنے کا امکان

شائع August 11, 2023
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

اگرچہ تین اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ نظر آنا چاہیے لیکن اس بات کا امکان ہے کہ نئی حد بندیوں سے ملک بھر کے بیشتر اضلاع میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ امکان ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے سرکاری نتائج کے بغور جائزے سے یہ بات سامنا آیا ہے۔

اس پیشرفت سے واقف افراد کے مطابق چونکہ قومی اور صوبائی قانون ساز اسمبلیوں میں مزید نشستیں مختص کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم کرنا ممکن نہیں تھا، اس لیے آئندہ ہونے والی حد بندی کی مشق بین الصوبائی تبدیلیوں تک محدود رہنے کی توقع ہے۔

الیکشن رولز کی شق 7 (2) کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام اضلاع کی کُل آبادی کو قومی اسمبلی کی فی نشست کے کوٹے سے تقسیم کرکے اس کے حصے کا تعین کرنا اور اس کا نوٹی فکیشن جاری کرنا ہے، الیکشن کمیشن فارمولے کے تحت 0.5 سے زیادہ کے حصے کو ایک نشست کے طور پر شمار کیا جاتا ہے اور 0.5 سے کم کے حصے کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

ایک محتاط اندازے سے پتا چلتا ہے کہ کوئی بھی ضلع قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے اپنا حصہ نہیں کھوئے گا، جس کا مطلب ہے کہ اگر کچھ اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا تو بھی انہیں آئندہ حد بندی میں وہ اضافہ نہیں ملے گا، اس کے بجائے فی حلقہ آبادی کا مقررہ کوٹہ پہلے کی حد بندیوں سے زیادہ مقرر کیا گیا ہے۔

12 کروڑ 76 لاکھ سے زائد کی کی کُل آبادی اور 141 قومی اسمبلی کی نشستوں کے ساتھ پنجاب کا فی سیٹ کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 ہے۔

سندھ کی کُل آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ سے زائد ہے اور اس کی قومی اسمبلی میں 61 نشستیں ہیں، اس کا فی سیٹ کوٹہ 9 لاکھ 13 ہزار 51 ہے۔

خیبرپختونخوا کی آبادی 4 کروڑ 8 لاکھ سے زائد ہے، اس کی قومی اسمبلی میں 45 نشستیں ہیں اور اب اس کا فی سیٹ کوٹہ 9 لاکھ 7 ہزار 913 ہوگا۔

ایک کروڑ 48 لاکھ سے زائد کی آبادی اور قومی اسمبلی کی 16 نشستوں کے ساتھ بلوچستان کے لیے فی سیٹ کوٹہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 ہے جب کہ اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ سے زائد ہے، اس کی 3 سیٹیں ہیں، اس کا فی سیٹ کوٹہ 7 لاکھ 87 ہزار 954 ہے۔

رائج فارمولے کے تحت پنجاب کے 2 اور سندھ کے ایک ضلع میں ایک اضافی نشست دی جانی چاہیے لیکن اس کا امکان نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی ضلع اپنا حصہ نہیں کھو رہا ہے۔

تقریباً 60 لاکھ کی آبادی والے گوجرانوالہ ضلع میں اس وقت قومی اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں، نئے فارمولے کے تحت اس کا حصہ 6.58 بنتا ہے جب کہ دوسری صورت میں یہ ضلع کے لیے ساتویں نشست میں تبدیل ہو جائے گا۔

اسی طرح ضلع قصور میں اس وقت قومی اسمبلی کی چار سیٹیں ہیں لیکن اس کی 40 لاکھ سے زائد آبادی اس کا حصہ 4.51 تک لے جاتی ہے جو اسے ایک اور نشست حاصل کرنے کا اہل بناتی ہے۔

سندھ میں کراچی کے ضلع جنوبی میں اس وقت قومی اسمبلی کی 2 نشستیں ہیں لیکن 23 لاکھ سے زائد آبادی کے ساتھ اس کا حصہ 2.55 پر آتا ہے جو تکنیکی طور پر اسے تیسری نشست کا اہل بناتا ہے۔

تاہم، ماہرین نشاندہی کرتے ہیں کہ الیکشنز ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی بدولت جس کے تحت ضلع کی حدود پر سختی سے عمل کرنا ضروری نہیں رہا، الیکشن کمیشن کے پاس نشستوں میں اضافہ نہ کرنے کی کچھ گنجائش ہو سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024